سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس میں گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
حکم نامے کے مطابق الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں تحریک لبیک (ٹی ایل پی) کے متعلق اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔
اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ میں کہا گیا تحریک لبیک نے مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کیں، ٹی ایل پی کے بارے میں رپورٹ میں نقائص، تضادات اور خامیاں پائی گئیں، ٹی ایل پی کو اپنے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کرنے کا بھی کہا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ٹی ایل پی نے 15 لاکھ 86 ہزار 324 روپے کی فنڈنگ کے ذرائع نہیں بتائے، یہ کہنا کہ ٹی ایل پی نے فنڈز میں بے قاعدگی نہیں کی بذات خود تضاد ہے، الیکشن کمیشن نے اس رقم کے بارے میں کہا یہ مونگ پھلی کے دانے کے برابر ہے، ٹی ایل پی معاملات کی اسکروٹنی کیلئے الیکشن کمیشن کو ایک اور موقع فراہم کیا جاتا ہے۔
حکم نامے کے مطابق عدالت نے ٹی ایل پی کے اکاؤنٹس کے بارے میں درخواست نمٹا دی۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل نے فیض آباد کیس پر عملدرآمد کروانےکی یقین دہانی کروائی، اٹارنی جنرل نے حقائق جاننے کیلئے کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت کمیشن بنانے کی یقین دہانی کروائی۔
Comments are closed.