الیکشن کمیشن کی جانب سے سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نااہلی کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا۔
فیصل واوڈا پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور امیدوار قومی اسمبلی ریٹرننگ افسر کو کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت اپنی امریکی شہریت چھپائی۔
الیکشن کمیشن کے بار بار پوچھنے پر بھی فیصل واوڈا نے امریکی شہریت چھوڑنے کی تاریخ نہیں بتائی تھی۔
فیصل واوڈا نے 2018 کے عام انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا اور دہری شہریت چھپائی۔
حکومتی رہنما نے جائیدادوں کی خریداری کے ذرائع بھی چھپائے، انہوں نے نہ تو منی ٹریل دی اور نہ ہی ٹیکس ادا کیا۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن میں یہ درخواستیں 2 سال قبل 21 جنوری 2020 کو مخالف امیدوار عبدالقادر مندوخیل، میاں فیصل اور آصف محمود کی جانب سے دائر کی گئی تھیں جبکہ سماعت کا باقاعدہ آغاز 3 فروری 2020 کو ہوا۔
الیکشن کمیشن میں سماعتوں کے دوران فیصل واوڈا نے بتایا کہ عام انتخابات کے وقت ریٹرننگ افسر کے سامنے پیش ہوا تو منسوخ شدہ امریکی پاسپورٹ دکھایا تھا جس پر کلیئرنس ملی، نادرا نے 29 مئی 2018 کو امریکی شہریت سیز کردی تھی۔
الیکشن کمیشن میں درخواست گزاروں نے سرٹیفکیٹ کی فوٹو کاپی جمع کرائی جس کے مطابق فیصل واوڈا نے 25 جون 2018 کو امریکی شہریت چھوڑی تاہم فیصل واوڈا نے اس کاپی کو تسلیم نہیں کیا ۔
الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا سے امریکی شہریت چھوڑنے کے سرٹیفکیٹ کا استفسار کیا تو ان کا کہنا تھا انہیں پاکستان یا امریکا کے قانونی پیپر ورک کا زیادہ علم نہیں۔
درخواست گزاروں نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ وہ خود امریکی سفارتخانے سے سرٹیفکیٹ کے لیے رابطہ کر لے تاہم الیکشن کمیشن نے یہ کہہ کر انکار کردیا تھا کہ یہ اس کا اختیار نہیں۔
فیصل واوڈا نے سینیٹر منتخب ہونے کے بعد یہ استدعا بھی کی کہ یہ درخواستیں اس وقت کی ہیں جب وہ ممبر قومی اسمبلی تھے، اب انہیں مسترد کیا جائے، تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے 6 دسمبر کو الیکشن کمیشن کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔
الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا نااہلی کیس کا فیصلہ 23 دسمبر کو محفوظ کیا تھا جو آج 9 فروری کو سنایا جارہا ہے ۔
Comments are closed.