تاحیات نااہلی کے خلاف فیصل واؤڈا کی اپیل پر سپریم کورٹ آف پاکستان میں سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا ہے کہ فیصل واؤڈا کا ایک اور جھوٹ سامنے آ گیا ہے۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
فیصل واؤڈا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ریٹرننگ افسر نے منسوخ امریکی پاسپورٹ دیکھ کر تسلی کی۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ جس منسوخ شدہ پاسپورٹ پر انحصار کر رہے ہیں وہ ایکسپائر تھا، ریٹرننگ افسر کو پاسپورٹ 2018ء میں دکھایا گیا تھا، آر او کو دکھایا جانے والا پاسپورٹ 2015ء میں ایکسپائر ہو چکا تھا، نیا پاسپورٹ بنوائیں تو پرانے پر منسوخی کی مہر لگتی ہے، منسوخ شدہ پاسپورٹ شہریت چھوڑنے کا ثبوت کیسے ہو سکتا ہے؟
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ معاملہ تو بہت سنجیدہ ہو گیا ہے۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ فیصل واؤڈا کا ایک اور جھوٹ سامنے آ گیا ہے۔
فیصل واؤڈا کے وکیل نے کہا کہ بیانِ حلفی کا متن تھا کہ کسی دوسرے ملک کا پاسپورٹ نہیں ہے۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ بیانِ حلفی میں پاسپورٹ کا مطلب دوسرے ملک کی شہریت ہونا تھا۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ جو پاسپورٹ ریکارڈ پر ہے اس کا اور منسوخ شدہ پاسپورٹ کا نمبر مختلف ہے، اس سے واضح ہے کہ زائد المیعاد ہونے کے بعد نیا پاسپورٹ بھی جاری ہوا۔
فیصل واؤڈا کے وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے پاس تاحیات نااہلی کا اختیار نہیں ہے۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ ہائی کورٹ کے پاس تو تاحیات نااہل کرنے کا اختیار موجود ہے۔
فیصل واؤڈا کے وکیل وسیم سجاد نے تیاری کے لیے عدالتِ عظمیٰ سے مزید وقت مانگ لیا۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ ان سولات کے جواب آپ کو آئندہ ہفتے بھی نہیں ملنے۔
عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔
Comments are closed.