فٹبال کے بعد گولف میں سرمایہ کاری: محمد بن سلمان سعودی عرب کو سپورٹس کا نیا مرکز کیسے بنا رہے ہیں؟

bbc

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, مرزا اے بی بیگ
  • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، نئی دہلی

دنیا کے معروف ترین فٹبالروں کرسٹیانو رونالڈو اور لیونل میسی کے سعودی عرب کی ٹیم میں شامل ہونے کی خبریں ابھی ماند نہیں پڑی تھیں کہ فرانس کے سٹرائيکر اور ریئل میڈرڈ کی شان کریم بینزیما کے الاتحاد فٹبال کلب میں حال ہی میں شامل ہونے کی خبر کی تصدیق ہوئی ہے۔

بات بس یہیں تک نہیں رکتی ہے کیونکہ گذشتہ روز گولف کے تین سب سے بڑے ٹورنامنٹ کے انضمام کی خبریں آئی ہیں۔ اس کے تحت پی جی اے اور ڈی پی ورلڈ ٹور نے ایل آئی وی گولف کے ساتھ انضمام کا اعلان کیا ہے جس پر پیشہ ور گولفرز نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے کیونکہ ایل آئی وی گولف سعودی عرب کی حمایت یافتہ تنظیم ہے اور اس سے کھیل کے موجودہ نظام کو مبینہ خطرہ ہے۔

ایسے میں سوال یہ کیا جا رہا ہے کہ کیا سعودی عرب دنیا کے کھیل کا نیا مرکز بن رہا ہے؟ لیکن ناقدین اسے سعودی سپورٹس واش کہہ رہے ہیں۔

بارسٹول سپورٹ کے ڈین ریپاپورٹ نے بی بی سی ریڈیو 5 لائیو کو بتایا کہ کھیل کے حریف حلقوں کے ساتھ معاہدے کے اعلان کے فوراً بعد انھوں نے کئی کھلاڑیوں سے بات کی۔

انھوں نے کہا کہ ’ان کا ابتدائی ردعمل صدمے کا تھا جو پھر غم و غصے میں تبدیل ہو گیا۔

’بہت سے ایسے کھلاڑی ہیں جنھوں نے بہت سارے پیسے کو ٹھکرا دیا تھا اور اب وہ حیران ہیں کہ ‘یہ کیسا سودا ہو گیا ہے؟‘

ٹیلی گراف اخبار کے گولف کے نمائندے جیمی کوریگن نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ ’ناقابل یقین حد تک رازداری میں کیا گیا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’یہ بڑی گڑبڑ ہے اور وہ اسے ایسے پیش کر رہے ہیں گویا انھوں نے مختلف گروہوں میں امن قائم کر دیا ہے۔ لیکن انھیں ابھی بھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا: ’کھیل کو فروغ دینے اور سپورٹ واش کے بارے میں بھول جائیں، یہ سب پیسے اور طاقت کا کھیل بن کر رہ گیا ہے۔‘

کریم بینزیما

،تصویر کا ذریعہAURELIEN MEUNIER

سپورٹ واش کیا ہے؟

سپورٹ واش ایک اصطلاح ہے جسے کسی شخص، گروپ کارپوریشن یا حکومت کی جانب سے سپورٹس کے ذریعے اپنی برائی پر پردہ ڈالنے کی کوششوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اسے پروپیگنڈے کی ایک شکل کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے اور اس کے تحت کھیلوں کے مقابلوں کی میزبانی، کھیلوں کی ٹیموں کی خریداری، یا سپانسرنگ، یا کسی کھیل میں حصہ لینے کے ذریعے کی جاتی ہے۔

بین الاقوامی سطح پر اس کے متعلق یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ انسانی حقوق کے خراب ریکارڈ اور بدعنوانی کے سکینڈلوں سے توجہ ہٹانے کے لیے اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔

بی بی سی سپورٹس کی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی نے کہا ہے کہ گولف کے ٹورنامنٹ کرانے والوں کا انضمام اس کے مزید شواہد ہیں سعودی عرب اپنے انسانی حقوق کے ریکارڈ سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔

سعودی عرب کی حمایت یافتہ ایل آئی وی گولف کے ساتھ حیرت انگیز معاہدے کے بارے میں کھلاڑیوں سے مشورہ نہیں کیا گیا اور انھیں منگل کو ہی میڈیا کے ذریعے اس انضمام کا پتہ چلا۔

ایل آئی وی کی حمایت کرنے والے سعودی عرب پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) کے گورنر یاسر الرمیان نئے ادارے کے چیئرمین ہوں گے۔ منگل کو موناہن نے ان کا انٹرویو کیا تھا۔

بی بی سی کے گولف کے نامہ نگار ایان کارٹر نے کہا کہ ’گذشتہ برس تک جے موناہن ایل آئی وی یا ’سعودی عرب‘ کے الفاظ کہنے کے لیے بھی تیار نہیں تھے۔۔۔ لیکن اب وہ ایک صوفے پر ایک ساتھ بیٹھے ہیں۔ کیا ایل آئی وی نے آج گولف کی دنیا کو خرید لیا ہے؟‘

ایل آئی وی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

سعودی عرب کی پی آئی ایف کے یاسر الرمیان (درمیان) اور ایل آئی وی گولف کے چیف ایگزیکٹیو گریگ نارمن کے ساتھ چارل شوارٹزل جنھوں نے سنہ 2022 میں انگلینڈ میں ایل آئی وی کا افتتاحی مقابلہ جیتا تھا

ایل آئی وی گولف کیا ہے؟

ایل آئی وی گولف ایک سٹارٹ اپ تنظیم ہے، جس کا چہرہ دو بار کے بڑے فاتح اور سابق عالمی نمبر ایک گریگ نارمن ہیں۔

67 برس کے آسٹریلوی چیمپیئن گریگ نارمن ایل آئی وی گولف انویسٹمنٹ کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔ سنہ 2021 کے آخر میں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ اگلی دہائی کے دوران سالانہ دس نئے ایشین ٹور ایونٹس کے لیے 200 ملین ڈالر سے زیادہ عطیہ کیا جائے گا۔

ایل آئی وی گولف کا بڑا شیئر ہولڈر سعودی عرب کا پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) ہے اور اس نے گذشتہ سال نیو کیسل یونائیٹڈ کے ٹیک اوور میں مدد کی تھی۔

گذشتہ سال مارچ میں ایل آئی وی گولف نے ڈھائی سو ملین امریکی ڈالر کے آٹھ ایونٹ کی انویٹیشن سیریز کا اعلان کیا تھا اور پھر مئی میں، نارمن نے بی بی سی سپورٹ کو بتایا کہ اس نے سیریز کو سنہ 2024 تک 14-ایونٹ ليگ میں تبدیل کرنے کے لیے پی آئی ایف سے اضافی دو ارب ڈالر کی فنڈنگ حاصل کی ہے۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان

یہ بھی پڑھیے

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا اعلان

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کو سعودی سپورٹس کلبوں کی سرمایہ کاری اور نجکاری کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

یہ اعلان ان کے وژن 2030 کے حصے کے طور پر سامنے آیا ہے اور اس کا مقصد قومی ٹیموں، علاقائی کھیلوں کے کلبوں اور ہر سطح پر کھلاڑیوں کو فروغ دینے کے لیے اس شعبے میں نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

منصوبے کے موجودہ مرحلے میں سکیموں کی منظوری اور کلب کی ملکیت کی منتقلی کے ساتھ ساتھ کئی سپورٹس کلبوں کی نجکاری شامل ہے۔

اس پروگرام کو کھیلوں کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع اور مناسب ماحول پیدا کرنے، کھیلوں کے کلبوں میں پیشہ ورانہ مہارت کی سطح کو بلند کرنے، اور انتظامی اور مالیاتی نظم و نسق کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جبکہ کھیلوں کے شائقین کو بہترین خدمات فراہم کرنے اور سامعین کے تجربے کو بہتر بنانے کے لیے بنیادی ڈھانچہ تیار کرنا ہے۔

کلبوں کی منتقلی اور نجکاری سنہ 2030 تک مملکت میں مختلف کھیلوں میں معیاری بہتری حاصل کرنا، علاقائی اور عالمی سطح پر کھلاڑیوں کی ایک اعلیٰ نسل کی تعمیر کرنا ہے۔

سعودی عرب کا خودمختار دولت فنڈ مملکت کے چار اعلیٰ فٹ بال کلبوں بشمول النصر کا کنٹرول سنبھال لے گا، جس کے لیے کرسٹیانو رونالڈو کھیلتے ہیں، کیونکہ حکومت نے کئی سرکاری سپورٹس کلبوں کی نجکاری کے منصوبے کو بحال کیا ہے۔

نیوم شہر

،تصویر کا ذریعہNEOM.COM

،تصویر کا کیپشن

500 ارب ڈالر کے شہر نیوم کے مرکز میں کھیل اور صحت ہے

دریں ثنا خبر رساں ادارے نے دو دن قبل یہ خبر دی کہ سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) کے پاس ملک کے معروف فٹبال کلب الاتحاد، الاہلی، النصر اور الہلال کا 75 فیصد حصہ ہوگا۔

وزارت کھیل نے سنیچر کو ٹوئٹر پر سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کی ایک رپورٹ کے بعد کہا کہ سعودی عرب چوتھی سہ ماہی سے کئی سپورٹس کلبوں کی نجکاری کرنے جا رہا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ کھیل سعودی حکومت کے وژن 2030 کے معاشی تنوع کے منصوبے کے ستونوں میں سے ایک ہے جس کا مقصد نئی صنعتوں کی تعمیر اور ملازمتیں پیدا کرنا ہے اور اس سب کا مرکز پی آئی ایف ہے۔

اس سے قبل سنہ 2019 میں فوربس کی ویب سائٹ پر ایک سٹوری شائع کی تھی کہ کس طرح سعودی عرب ملک کی شمال مغربی سرحد پر صوبہ تبوک میں 500 بلین ڈالر کے میگا سٹی نیوم پر کام شروع کر دیا جس کے مرکز میں سپورٹس ہوگا۔

اس خبر کے مطابق اگرچہ نیوم شہر کی آبادکاری پر ہونے والی فنڈنگ کے پیمانے نے دنیا بھر کی توجہ مبذول کرائی ہے لیکن اس کے مرکز میں صحت اور کھیل ہے اور اس کے لیے انھوں نے نے بریٹن جیسن ہاربرو کو کھیل اور عبوری سیکٹر کے سربراہ انٹرٹینمنٹ، کلچر اور فیشن کا منیجنگ ڈائریکٹر بنایا ہے۔

مزید یہ کہ ہاربرو کا رگبی ورلڈ کپ، مانچسٹر میں کامن ویلتھ گیمز اور لندن 2012 اولمپکس سمیت مختلف قسم کے کھیل ایونٹس پر کام کرنے کا تجربہ ہے جو کہ سعودی عرب کے اس پروجیکٹ کے لیے اہم ثابت ہو گا۔

اس خبر میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کا مقصد اولمپک گیمز اور ورلڈ چیمپئن شپ کے لیے ایک قابل عمل عالمی معیار میں اپنا ایک مقام بنانا ہے۔

اس سے قبل سنہ 2019 میں فارمولہ ای سیزن کا آغاز ریاض میں ہونے والی ریس سے ہوا۔ دسمبر میں ہیوی ویٹ باکسر اینتھونی جوشوا اور اینڈی روئز کے مابین مقابلہ سعودی عرب میں ہوا۔ فارمولہ ون (ایف ون) کا مقابلہ سعودی عرب میں ہو چکا ہے جو کہ تنازع کا شکار رہا ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ