فٹبالر پر ریپ کے الزامات: ’کوئی بات نہیں، میں 10 ہزار خواتین کے ساتھ سیکس کر چکا ہوں‘
برطانوی فٹبال کلب مانچسٹر سٹی کے کھلاڑی بینجامن مینڈی کے خلاف برطانوی عدالت میں مبینہ ریپ کے الزام سے متعلق سماعت کے دوران جیوری کو بتایا گیا ہے کہ انھوں نے ایک نوجوان خاتون کا ریپ کیا اور پھر اس سے کہا کہ ’کوئی بات نہیں، میں 10 ہزار خواتین کے ساتھ سیکس کر چکا ہوں۔‘
28 سالہ فٹبالر پر ایک 24 سالہ خاتون پر چیشائر موٹرام سینٹ اینڈریو میں اپنی چالیس لاکھ پاؤنڈ مالیت کی رہائش میں سنہ 2020 میں حملہ کرنے کا الزام ہے۔
ان پر ایک اور خاتون کو ریپ کرنے کی کوشش کرنے کا بھی الزام ہے، جن کی عمر اس وقت 29 برس تھی اور اس خاتون نے عدالت کو یہ بھی بتایا ہے کہ مینڈی نے ان پر دو برس پہلے اپنے گھر میں حملہ آور ہونے کی کوشش کی تھی۔
وہ اس وقت چیسٹر کی کراؤن کورٹ میں ایک ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
جیوری میں چھ خواتین اور چھ مرد موجود ہیں اور انھیں ٹرائل جج سٹیفن ایوریٹ نے بتایا ہے کہ فرانس کے شہری مینڈی کو رواں برس جنوری میں دیگر خواتین کی جانب سے جنسی تشدد کے الزامات سے بری کیا گیا تھا۔
انھوں نے جیوری کو یہ بھی بتایا کہ پچھلی مرتبہ جیوری دو الزامات پر حتمی فیصلہ کرنے میں ناکام رہی تھی اور وہ ریپ اور ریپ کرنے کی کوشش کے الزامات ہیں اور اس لیے ان الزامات پر ان پر دوبارہ مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
جج کی جانب سے انھیں خبردار کیا گیا کہ وہ پچھلے ٹرائل کی تفصیلات نہیں پڑھیں گے اور نہ ہی میڈیا میں اس کی کوریج دیکھنے کی کوشش کریں گے اور اس مقدمے کا فیصلہ صرف ان شواہد کی بنیاد پر کریں گے جو اس عدالت میں موجودہ مقدمے کے دوران سامنے لائے جائیں گے۔
وکیل بینجامن آینا کے سی نے مقدمے کی سماعت کے آغاز میں کہا کہ ’بینجامن مینڈی ایک فٹبالر ہیں جو اس وقت مانچسٹر سٹی کے کانٹریکٹ میں تھے۔
’وہ اپنے گھر پر محفلیں اور پارٹیز رکھا کرتے تھے اور ان میں مرد اور خواتین دونوں شرکت کرتے تھے۔ استغاثہ کا مقدمہ یہ ہے کہ مینڈی نے دو موقعوں پر ان محفلوں میں موجود خواتین مہمانوں سے زبردستی کرنے کی کوشش کی۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ایک موقع پر انھوں نے ایک خاتون سے زبردستی سیکس کرنے کی کوشش کی۔ دوسری مرتبہ انھوں نے ایک اور خاتون مہمان کا ایک کمرے میں ریپ کیا۔‘
آینا کا کہنا تھا کہ مینڈی کی پہلی خاتون، جو برطانوی طالبہ ہیں، سے ملاقات بارسیلونا میں ایک نائٹ کلب میں 2017 کے اواخر میں ہوئی تھی جہاں ان کے مینڈی کے ایک دوست کے ساتھ روابط گہرے ہوئے تھے۔
دونوں کا رابطہ بحال رہا اور ایک سال بعد انھوں نے فٹبالر کے گھر پر ان کے دوست سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہاں وہ دوسری لڑکیوں سمیت رات رکی بھی تھیں۔
عدالت کو بتایا گیا کہ اگلی صبح جب وہ نہانے کے لیے باتھ روم میں موجود تھیں تو مینڈی یہاں بن بلائے پہنچے اور انھوں نے صرف باکسر شارٹس پہنے ہوئے تھے اور وہ بظاہر ’ہیجان‘ کا شکار تھے۔
اس کے بعد بتایا گیا کہ فٹبالر نے خاتون کو مبینہ طور پر پکڑا اور انھیں بستر میں ریپ کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران خاتون نے ان کی گرفت سے خود کو چھڑوانے کی کوشش بھی کی اور بارہا انھیں روکا بھی۔
دو برس بعد دوسری خاتون اپنے دوستوں کے ساتھ ایلڈرلی ایج، چیشائر میں ایک بار میں موجود تھیں جو مینڈی کے گھر سے قریب ہے جب فٹبالر نے انھیں اپنے گھر مدعو کیا۔
خاتون کا الزام ہے کہ ملزم نے ان سے ان کا فون لے لیا جس میں ان کی ’ذاتی‘ تصاویر موجود تھیں اور پھر انھیں اپنے لاکڈ بیڈروم میں لے گئے، اس اثنا میں وہ بار بار ان سے اپنا فون مانگتی رہیں۔
آینا کا کہنا ہے کہ مینڈی نے انھیں بتایا کہ ’میں صرف تمھیں دیکھنا چاہتا ہوں‘ اور پھر ان سے اپنے کپڑے اتارنے کا کہا۔
خاتون نے مینڈی کی بات مانتے ہوئے ایسا ہی کیا اور صرف انڈر ویئر نہیں اتارا اور پھر مینڈی نے ان کا فون بیڈ پر پھینک دیا۔
جب وہ اسے اٹھانے کے لیے آگے بڑھیں تو فٹبالر نے مبینہ طور انھیں پھیچے سے پکڑ کر ان کا ریپ کیا حالانکہ وہ انھیں بار بار یہ کہتی رہیں کہ میں سیکس نہیں کرنا چاہتی۔
آینا نے جیوری کو بتایا کہ ’اس موقع پر مینڈی ایک قدم پیچھے ہٹے اور کہا کہ تم بہت شرمیلی ہو۔‘
’مینڈی نے کہا کہ ’کوئی بات نہیں۔ میں 10 ہزار خواتین کے ساتھ سیکس کر چکا ہوں۔‘
فٹبالر نے پولیس کو بتایا ہے کہ دونوں مرتبہ خواتین کی رضامندی شامل تھی اور وہ ان الزامات کی تردید کرتے آئے ہیں۔
یہ مقدمہ ابھی جاری ہے۔
Comments are closed.