اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف مخلوط حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے قائدین سے آج ملاقاتیں کریں گے، جس میں فوری انتخابات اور نگراں حکومت کے معاملے پر مشاورت کی جائے گی اور حکومتی مستقبل کے حوالے سے تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اجلاس میں ملک کی معاشی و سیاسی صورتحال کے بارے میں اہم فیصلے متوقع ہیں جب کہ وزیر اعظم شہباز شریف دو تین روز میں قوم سے خطاب بھی کرسکتے ہیں۔
وزیراعظم تینوں بڑی جماعتوں کے قائدین کو دورہ لندن پر اعتماد میں لیں گے اور موجودہ سیاسی و ملکی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے، تینوں بڑی اتحادی جماعتوں کے قائدین سے ملاقاتوں کے بعد وزیراعظم شہباز شریف حکومت کے مستقبل کا فیصلہ منگل کو کریں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم دو میں سے ایک آپشن کا انتخاب کریں گے، وہ اگلے عام انتخابات کا اعلان کریں گے تاکہ پاکستان تحریک انصاف کے جارحانہ موقف کے اثر کو زائل کیا جاسکے، یا پھر ملک میں جاری غیر معمولی معاشی بحران پر قابو پانے کا عزم کریں گے۔
حکومتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں ملک کی موجودہ معاشی صورت حال، آئی ایم ایف سمیت دیگر معاملات کا جائزہ لے کر اتحادیوں کی حمایت و تائید سے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔
حکومتی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ فوری اسمبلیاں توڑنے کا کوئی آپشن زیر غور نہیں ہے تاہم شہباز شریف حکومت کے مستقبل سے متعلق آپشنز اور لندن دورے میں طے پانے والی چیزوں کو اتحادیوں کے سامنے رکھیں گے، حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ تین سے چار مہینے کے لیے سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔
یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ حکومت کی جانب سے لیے گئے سخت فیصلوں کو تمام اتحادی جماعتیں اون کریں کیونکہ اسمبلیاں توڑنے سے معاشی مسائل حل نہیں ہوں گے، اگر اسمبلیاں توڑ دیں گئیں تو نگران حکومت میں معیشت کا زیادہ برا حال ہوگا کیونکہ آئی ایم ایف شرائط کی وجہ سے سبسڈی نہیں دی جا سکتی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ نیا معاہدہ طے پاتے ہی دوست ممالک پاکستان کی کھل کر مدد کریں گے، تین سے چار مہینے کی مشکلات کے بعد معیشت مستحکم ہونے کا امکان ہے۔
Comments are closed.