فوجی عدالتوں میں ٹرائل کس طرح کیا جاتا ہے؟ فوجی ٹرائل سے گزرنے والے سویلینز کو کون سے حقوق حاصل ہوں گے؟ ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف کیس میں اٹارنی جنرل نے طریقہ کار عدالت کو بتایا۔
سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیسے ممکن ہے؟ سویلینز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے تمام مراحل بیان کردیے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں سب سے پہلے وقوعہ کی رپورٹ پیش کی جاتی ہے، اس کی روشنی میں کمانڈنگ افسر کورٹ آف انکوائری میں واقعہ کی مکمل تفتیش کرتا ہے، تفتیش کے بعد سویلینز کو آرمی ایکٹ کے سیکشن 73 اور 76 کے تحت گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
شواہد کی سمری کی ریکارڈنگ کے دوران ملزم کو جرح کا اختیار دیا جاتا ہے، اس کے بعد چارج فریم کیا جاتا ہے اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل ملٹری کم سے کم تین ججز پر مشتمل عدالت تشکیل دیتا ہے۔
ملزمان کو تمام شواہد اور گواہوں پر جرح کرنے کا مکمل حق دیا جاتا ہے، ملٹری ٹرائل کے دوران ملزمان کو وکیل کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوتا ہے، ملزم کو اقبال جرم یا صحت جرم سے انکار کا آپشن دیا جاتا ہے، اقبال جرم پر سزا سنا دی جاتی ہے، صحت جرم سے انکار پر آرمی ٹرائل شروع ہوجاتا ہے۔
ملٹری کورٹ میں ایک افسر کو "عدالتی صدر” مقرر کیا جاتا ہے جو کارروائی کا آزادانہ جائزہ لیتا ہے، ملٹری کورٹس میں ٹرائل کرنے والے تین افسران کی اکثریت کا فیصلہ حتمی تصور ہوتا ہے۔
ملزم عمر قید یا سزائے موت کے خلاف کورٹس آف اپیل میں درخواست کر سکتا ہے، ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے دوران ملزم کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہوتا ہے، یہاں تک کہ وہ جج کرنے والے پینل کے ممبران پر اعتراض بھی کر سکتا ہے اور اعتراض کی بنیاد پر وہ افسر فوری طور پر پینل سے علیحدہ ہوجاتا ہے۔
Comments are closed.