سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی ریڈ زون کھلوانے کی استدعا مسترد کر دی۔
پی ٹی آئی رہنما فوادچوہدری معمول کے کیس کے دوران چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی عدالت میں پیش ہو گئے۔
فواد چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ ریڈ زون کے داخلی راستے سیل کر دیے گئے ہیں، لگتا ہے کہ ہم غزہ میں ہیں، وکلاء کو بھی آنے سے روکا جا رہا ہے، ریڈ زون کے داخلی راستوں پر جھگڑے ہو رہے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے فواد چوہدری کی ریڈ زون کے داخلی راستے کھلوانے کی استدعا مسترد کر دی۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ اپنے سیکیورٹی اقدامات کر رہی ہے، کیس کی سماعت کر رہے ہیں، ہزاروں وکلاء کا آنا ضروری نہیں، وکلاء کو آپ نے کال دی ہے تو ان سے بات کریں۔
فواد چوہدری نے جواب دیا کہ ہم نے کسی کو کال نہیں دی، وکلاء کا کنونشن ہے اس کے لیے بھی انہیں روکا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کا اس سب سے کیا لینا دینا؟
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ازخود نوٹس پر پہلے ہی مسائل بنے ہوئے ہیں، آپ پھر سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ عدالتی احاطے میں معمول کی شناخت کے بعد وکلاء آ سکتے ہیں۔
اس موقع پر خاتون وکیل نے شکایت کی کہ کمرۂ عدالت نمبر 1 میں بھی آنے نہیں دیا جا رہا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ گنجائش کے مطابق ہی کمرۂ عدالت میں داخلے کی اجازت ہو گی، ہر وکیل کو کمرۂ عدالت میں آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ میں چیف جسٹس کے پاس یہ بتانے جا رہا ہوں کہ انہوں نے سپریم کورٹ کو غزہ بنا دیا ہے، بلکہ پورا اسلام آباد غزہ بنا دیا گیا ہے۔
یہ بات فواد چوہدری نے چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کے سامنے پیش ہونے سے پہلے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔
فواد چوہدری نے الزام عائد کیا کہ وزراء اور میڈیا کے کچھ لوگ سپریم کورٹ پر اثر انداز ہونا چاہتے ہیں، وکلاء نہیں ڈرنے والے۔
انہوں نے کہا کہ وکلاء کبھی عدالت پر اثر انداز نہیں ہوتے، وکلاء عدالت کی سپورٹ ہوتے ہیں۔
فواد چوہدری نے سوال کیا کہ اگر وکیل سپریم کورٹ اور عدالتوں میں نہیں آ سکتے تو کون آئے گا؟
Comments are closed.