توہینِ الیکشن کمیشن کیس میں فواد چوہدری نے ذاتی حیثیت میں الیکشن کمیشن سے معذرت کر لی۔
فواد چوہدری کے خلاف توہینِ الیکشن کمیشن کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی۔
فواد چوہدری ذاتی حیثیت میں الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور انہوں نے الیکشن کمیشن سے معذرت کر لی۔
دورانِ سماعت فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری نے کمیشن کے سامنے کہا کہ ناقابلِ ضمانت گرفتاری کے وارنٹ غلط پتے پر بھیجے گئے۔
چیف الیکشن کمشنرنے فواد چوہدری کے وکیل سے کہا کہ آپ کے علم میں تو آ گیا تھا۔
فیصل چوہدری نے جواب دیا کہ میں اکثر گھر پر نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن نے شوکاز نوٹس جاری کیا ہوا ہے، وہ شوکاز نوٹس ہائی کورٹ میں چیلنج ہے، جس کا فیصلہ محفوظ ہے، ہم ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر لیتے ہیں، ہم اگلی سماعت پر شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرا دیں گے۔
فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کے روبرو کہا کہ میں اپنی جماعت کا سفیر تھا، شوکاز نوٹس واپس لے لیں، پارٹی ایک ادارہ ہے، میں ان کا ترجمان تھا، میں ذاتی حیثیت میں معذرت کر سکتا ہوں، میری معذرت قبول کریں، میں قانونی کیسز میں نہیں پڑ سکتا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے آج ہی توہینِ الیکشن کمیشن کیس میں فواد چوہدری کی یقین دہانی پر ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری معطل کر دیے تھے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سماعت کا 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا، جس میں حکم دیا کہ فواد چوہدری آج (20 جولائی کو) الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوں۔
اپنے حکم میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ فواد چوہدری الیکشن کمیشن کی کارروائی کی مصدقہ کاپی جمع کرائیں، وارنٹِ گرفتاری کی معطلی کا آرڈر 20 جولائی کے بعد از خود غیر مؤثر ہو جائے گا۔
عدالتِ عالیہ نے اس معاملے پر الیکشن کمیشن کو 26 جولائی کے لیے نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ہے۔
Comments are closed.