پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو کیسے کلین چٹ مل گئی، فیصلہ عام لوگ بھی کریں کہ کیا کیس ہے اور کیسے کلین چٹ مل گئی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے گزشتہ روز آنے والے ایون فیلد ریفرنس کے فیصلے پر ردّ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ضروری ہے کہ اس کیس کے تمام پہلو سامنے رکھے جائیں، نواز شریف کا بیان تھا کہ ان کے والد ایک محنت کش مزدور تھے، ان 7 بھائیوں نے محنت کی اور ایک کام یہ کیا کہ اتفاق فاؤنڈری کی بنیاد رکھی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ 1980 میں ان سات بھائیوں کی ایک فاؤنڈری تھی اور کچھ نہیں تھا، شریف فیملی کا تعلق بنا جنرل ضیا الحق اور جنرل جیلانی سے اور بعد میں وہ وزیراعظم بن گئے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ جہاں سات بھائیوں کی ایک فیکٹری تھی وہاں ان کی 27 کمپنیاں بن گئیں، 1990 میں نواز شریف وزیراعظم بنے تو انہوں نے اسلام آباد لاہور موٹروے بنانے کا سوچا
تحریک انصاف کے رہنما نے مزید کہا کہ یہ اس وقت کا ایشیا کا سب سے مہنگا موٹرویز کا کنٹریکٹ تھا۔ اسی دوران گفتگو شروع ہوئی کہ شریف فیملی کا پیسہ لندن جارہاہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ 15 ملین ڈالر پاکستان سے منتقل کیے، پیسا پاکستان سے بایر گیا اور اس کے دو حصے ہوئے، ایک حصے سے پارک لین میں پراپرٹی خریدی گئی، دوسرا حصہ پاکستان واپس آیا۔
انہوں نے کہا کہ رحمان ملک نے حدیبیہ تحقیقات کے نام سے اس کی تحقیقات شروع کی، اس تحقیقات کو 1994 میں شروع کیا گیا ،اس پر پہلا ریفرنس مشرف حکومت نے کیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ 2000ء میں یہ ریفرنس عدالت پہنچا ہی تھا کہ سعد حریری اور ایک نمائندہ پاکستان آئے۔ اس وقت کی مارشل لا حکومت میں ایک ایگری منٹ سائن ہوا۔
Comments are closed.