’پرنس فلپ کی آخری رسومات شاہی اختلافات دور کرنے کا اچھا موقع ہے‘
سابق برطانوی وزیر اعظم جان میجر نے کہا ہے کہ شاہی خاندان کے لیے ڈیوک آف ایڈنبرا پرنس فلپ کے انتقال کا مشترکہ غم باہمی اختلافات کو بھلا دینے کا ایک بہترین موقع ہے۔
سر جان میجر نے، جو شہزادہ ویلیم اور شہزادہ ہیری کی والدہ لیڈی ڈیانا کی 1997 میں ایک حادثے میں ہلاکت کے بعد انکے سرپرست مقرر ہوئے تھے، اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس موقع سے دونوں کے درمیان موجود کدورت دور ہو جائے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ ملکہ کو اپنے شوہر کے سوگ کے لیے وقت چاہیے۔
ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب برطانیہ کے مذہبی پیشوا آرچ بشپ آف کینٹربری نے پرنس فلپ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک یاد گاری تقریب سے خطاب کیا۔
دوسری جانب ملکہ کے دوسرے بیٹے ڈیوک آف یارک شہزادہ اینڈرو نے کہا ہے کہ ملکہ نے اپنے شوہر کے انتقال کو اپنی زندگی میں ایک بڑے خلا سے تعبیر کیا ہے۔
یہ بات انھوں نے شاہی رہائش گاہ وِنڈزر کاسل میں قائم رائل چیپل آف آل سینٹس میں اتوار کی صبح ایک چھوٹی دعائیہ تقریب میں شرکت کے بعد کہی۔ ان کی بیوی اور بیٹی بھی ان کے ہمراہ تھیں۔
پرنس اینڈرو سینچر کے روز وِنڈزر کاسل میں اپنی والدہ سے ملے تھے
اس سے قبل کینٹربری کیتھڈرل میں ایک دعائیہ تقریب سے خطاب میں آرچ بشپ آف کینٹربری جسٹِن ویلبائے نے کہا کہ ’شاہی خاندان کے لیے، دوسروں کی طرح، کسی طرح کے الفاظ ان کے غم کی گہرائی کو نہیں پہنچ سکتے۔‘
توقع ہے کہ آرچ بشپ سنیچر کے روز پرنس فلپ کی آخری رسومات کی پیشوائی کریں گے، جن میں شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری بھی شریک ہوں گے۔
ڈیوک آف سکس شہزادہ ہیری ان رسومات میں شرکت کے لیے امریکہ سے آئیں گے، تاہم فی الحال ان کی آمد کا کوئی وقت متعین نہیں ہے۔
جبکہ ان کی بیوی میگھن مرکل حاملہ ہونے کی وجہ سے ڈاکٹر کی ہدایت پر امریکہ ہی میں رہیں گی۔
پرنس آف ویلز اور ولی عہد شہزادہ چارلس اور شاہی خاندان کے دوسرے افراد ونڈزر کاسل میں تدفین سے قبل تابوت کے پیچھے چلیں گے۔
انگلینڈ اور ویلز میں کیتھولک چرچ کے پیشوا کارڈینل وِنسنٹ نِکوس نے کہا ہے کہ فلپ کی آخری رسومات کشیدگی کو ختم کرنے میں مدد گار ہوگی۔
سر جان میجر نے بی بی سی ون کے اینڈرو مار شو میں بات کرتے ہوئے کہا: ’ہمیں جس اختلاف کے بارے میں بتایا گیا ہے وہ اختلاف جتنی تیزی سے ممکن ہو ختم ہو جائے تو بہتر ہے۔‘
ان کا کہنا تھا: ’ان کے جذبات مشترک ہیں۔ اس وقت ان کا غم مشترک ہے کیونکہ ان کے دادا انتقال کر گیے ہیں۔ میرے خیال میں یہ ایک مثالی موقع ہے۔
’مجھے امید ہے کہ کسی بھی طرح کے اختلاف کو ختم کرنا ممکن ہے۔‘
دائیں سے: شہزادہ ہیری اور شہزادہ ویلیم
ہیری اور میگھن نے، جو اپنے شاہی فرائض سے سبکدوش ہو چکے ہیں، گزشتہ مہینے امریکی براڈ کاسٹر اوپرا وِنفرے کو ایک انٹرویو دیا تھا۔
اس انٹرویو میں ہیری نے اپنے بڑے بھائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا: ’اس وقت اس رشتے میں دوری آگئی ہے۔ امید ہے کہ وقت سب ٹھیک کر دے گا۔‘
سر جان نے اینڈرو مار سے کہا کہ پرنس فلپ ’یاد آئیں گے‘ اور ملکہ ’ان کی آواز سنتی رہیں گی۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ سربراہ ریاست ’کئی لحاظ سے تنہائی کا حامل منصب ہے‘ اور ملکہ کے لیے ڈیوک ’وہ شخص تھے جن کے ساتھ وہ اپنا دل ہلکا کرتی تھیں۔‘
17 اپریل کو ونڈزر کاسل کے سینٹ جارج چیپل میں پرنس فلپ کی تدفین کے ساتھ برطانیہ میں قومی سوگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔
اس روز برطانوی وقت کے مطابق سہ پہر تین بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔
پرنس فلپ ننانوے برس کی عمر میں جمعے کو انتقال کر گئے تھے۔
حکومت کی جانب سے اس ہدایت کے باوجود کہ خراجِ عقیدت کے لیے پھول رکھنے کی بجائے رفاہی کام کے لیے عطیات دیں، لوگ کاسل کے باہر گلدستے رکھ رہے ہیں۔
ونڈزر گریٹ پارک کے ایک ترجمان نے سنیچر کو کہا تھا کہ گل ہائے عقیدت کو احترام کے ساتھ ہٹا کر کاسل کے اندر رکھ دیا جائے گا۔
اتوار کے روز شاہی محل کے عملے کو سینٹ جارجز چیپل کے باہر گلدستے رکھتے دیکھا گیا ہے۔
Comments are closed.