بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

فلسطین: خواتین کا ریستوران خواتین کے لیے

فلسطینی ریستوران جہاں خواتین صرف خواتین کے لیے کھانا پکاتی ہیں یہاں کا عملہ بھی خواتین پر مشتمل ہے۔

رائٹرز کے مطابق فلسطین کے علاقے غزہ میں شیف آمنہ الحیک ایک ایسے ریستوران کی مدد سے اپنا خواب پورا کررہی ہیں جہاں صرف خواتین گاہک آتی ہیں اور سروس فراہم کرنے والا عملہ بھی خواتین پر مشتمل ہے۔

’صبائیہ وی ائی پی ‘ نامی یہ ریستوران گزشتہ ماہ کھولا گیا ہے جہاں چکن سینڈوچ اور پیزا جیسے اسنیکس پیش کئے جاتے ہیں۔

غزہ کے اس گنجان آباد اور قدامت پسند علاقے میں خواتین کا یہ ریستوران تیزی سے ترقی کر رہا ہے کیونکہ غزہ کی خواتین نجی اور محفوظ تفریحی مقامات کی کمی کی شکایت کرتی نظر آئی ہیں۔

یہاں آنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ وہ مردوں کے اس معاشرے میں کچھ وقت کسی ایسی جگہ گزارنا چاہتی ہیں جہاں وہ خود کو محفوظ سمجھ سکیں۔

شیف آمنہ الحیک اس ریستوران میں خواتین عملے کی سربراہی کرتی ہیں۔

انہوں نے رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ اس سے قبل انہوں نے ایک ہوٹل کے کچن میں شیف کی تربیت حاصل کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس ہوٹل میں شیف کی ضرورت تھی اس کے باوجود انہیں نوکری پر رکھنے کی بجائے ان سے مفت میں کام کروایا جاتا تھا۔

آمنہ الحیک نے خبررساں ادارے کو مزید بتایا کہ ’ہوٹل کی انتظامیہ نے انہیں صرف اس لیے ملازمت دینے سے انکار کردیا کیوں کہ وہ خاتون ہیں۔ ہوٹل انتظامیہ ایک مرد شیف رکھنا چاہتے تھے‘۔

عربی میں صبائیہ کا مطلب ہے ’لڑکی یا نوجوان خاتون‘ ہے، صبائیہ وی ائی پی کے دروازے ہر عمر، رنگ و نسل کی خواتین گاہکوں کے لیے کھلے ہیں لیکن یہاں مردوں کا داخلہ ممنوع ہے۔

اس ریستوران کی مالکن ریحام حمودہ ریستوران کا دلچسپ نام کے حوالے سے رائٹر سے بات کرتے ہوئے وضاحت پیش کی کہ خواتین کو بھی ایک ایسی جگہ کی ضرورت ہے جہاں وہ خود کو محفوظ سمجھیں اور بغیر کسی خوف کے کھل کے سائنس لے سکیں۔

اسی خیال نے انہیں یہ ریستوران کھولنے کا آئیڈیا دیا تاکہ خواتین بھی زندگی سے لطف اندوز ہوسکیں۔

انہوں نے بتایا کہ ریستوران کے عملے میں آٹھ خواتین ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر ہ خواتین اپنے گھروں سے کھانا تیار کرتی ہیں۔

غزہ میں اس وقت بے روزگاری تقریباً 50 فیصد ہے، ان کے اس اقدام سے غزہ کی ان خواتین کو بھی آمدنی کا ذریعہ مہیا ہوگیا جو کام کے لیے گھر سے باہر نہیں نکل سکتیں ہیں۔

منہ الحیک کا کہنا ہے کہ ’ہم دنیا کو ثابت کردیا ہے کہ خواتین بھی ایک ایسا ریستوران کھول سکتی ہیں، جو مردوں کی سرپرستی اور نگرانی کے بغیر بھی کامیابی سے چل سکتا ہے‘۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.