ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈکپ کے سپر 12 مرحلے میں پاکستان اور بھارت کے میچ کے دوران محمد نواز کے اوور میں ویرات کوہلی کو ملنے والی فری ہٹ پر بائی کے تین رنز بنائے جانے کا معاملہ متنازع ہوگیا۔
آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف بھارت کی فتح کے بعد میچ کے آخری اوور میں فری ہٹ پر بائی کے تین رنز پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
بھارت کو پاکستان کے خلاف آخری اوور میں 16 رنز درکار تھے، محمد نواز نے پہلی گیند پر ہارک پانڈیا کی وکٹ لی، دوسری گیند پر سنگل بنا، تیسری پر دو رنز بنے۔
بھارتی ٹیم کو آخری تین گیندوں پر تیرہ رنز درکار تھے، ایسے میں نواز کی ایک ویسٹ ہائیٹ گیند کو امپائرز نے نو بال قرار دیا، یوں بھارت کو ایک فری ہٹ مل گئی، فری ہٹ کی گیند پر کوہلی بولڈ ہوئے مگر کوہلی نے بھاگ کر تین رنز مکمل کیے۔
کوہلی کے ان رنز کو بائی میں شامل کیا گیا، تاہم سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے کہ گیند وکٹ پر لگنے کے بعد اسے ڈیڈ بال کیوں نہیں قرار دیا گیا؟
آئی سی سی پلیئنگ کنڈیشنز کی شق 20 کے مطابق گیند کو اس صورت میں ڈیڈ بال قرار دیا جا سکتا ہے جب وہ وکٹ کیپر یا بولر کے ہاتھ میں تھم جائے، باؤنڈری اسکور ہو جائے، جب بیٹسمین آوٹ ہو جائے یا گیند کسی کھلاڑی یا امپائر کے کلو تھنگ میں پھنس جائے یا گیند اسپائیڈر کیم یا اس کی تار سے ٹکرا جائے۔
قوانین کی روشنی میں ویرات کوہلی فری ہٹ پر آؤٹ نہیں تھے کیوں کہ فری ہٹ پر بولڈ کو آؤٹ تصور نہیں کیا جاتا، ویرات کوہلی کو ان قوانین کا معلوم تھا اور یہی وجہ تھی کہ انہوں نے بھاگ کر تین رنز مکمل کیے۔ چونکہ گیند بیٹ کو چھوئے بنا ہی آگے گئی تھی اس لیے رنز کو بائی میں شمار کیا گیا۔
Comments are closed.