اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے فراڈ کیس میں سابق رکنِ قومی اسمبلی علی وزیر کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔
علی وزیر کے خلاف فراڈ کیس کی سماعت ایڈمنسٹریٹیو جج راجہ جواد عباس کی عدالت میں ہوئی۔
علی وزیر کو 3 روز کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پولیس نے عدالت میں پیش کیا۔
ایڈمنسٹریٹیو جج راجہ جواد عباس نے علی وزیر کے جسمانی ریمانڈ پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔
جج راجہ جواد نے کہا کہ علی وزیر کے لیے پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔
عدالت نے فراڈ کیس میں علی وزیر کی درخواستِ ضمانت پر فریقین کو 11 ستمبر کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔
سماعت کے آغاز میں پراسیکیوشن کی جانب سے علی وزیر کے مزید 6 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
جج راجہ جواد عباس نے سوال کیا کہ جو 3 روز کا جسمانی ریمانڈ دیا اس میں کیا پراگریس ہے؟
پراسیکیوٹر نے کہا کہ علی وزیر سے مزید تفتیش درکار ہے، جسمانی ریمانڈ چاہیے۔
انتظامی جج نے سوال کیا کہ پہلے تو بتائیں کس قانون کے تحت ڈیوٹی جج کے سامنے پیش کر دیتے ہیں؟
پراسیکیوٹر ڈیوٹی جج کے قوانین کے سوال پر خاموش رہے۔
وکیل صفائی کی جانب سے ڈیوٹی جج کے قوانین کو عدالت میں پڑھا گیا۔
ایڈمنسٹریٹیو جج راجہ جواد عباس نے سوال کیا کہ علی وزیر کا اب تک کتنے دن کا ریمانڈ ہو چکا ہے؟
وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ علی وزیر کا اب تک 5 دن کا ریمانڈ ہو چکا ہے، ان کو برے طریقے سے رکھا جا رہا ہے، واش روم کی سہولت نہیں، ڈیوٹی جج جسمانی ریمانڈ دے سکتے ہیں تو جوڈیشل ریمانڈ پر بھی بھیج سکتے ہیں۔
جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پرسوں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج رخصت سے واپس آ رہے ہیں، اے ٹی سی جج کی رخصت پر سیشن جج ہوتے ہیں، ایڈمنسٹریٹیو جج کے پاس کیوں لا رہے ہیں؟ چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستِ ضمانت پر بھی کہا کہ میرے پاس کیوں لا رہے ہیں، میں اے ٹی سی کا ڈیوٹی جج نہیں، اس بار پراسیکیوشن یہ بھی لکھ کر نہیں لائی کہ ملزم شاطر اور چالاک ہے، پہلے لکھتے تھے، میں علی وزیر سے متعلق مناسب فیصلہ کچھ دیر تک جاری کرتا ہوں۔
Comments are closed.