بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

فرانسیسی صدر میکخواں کو تھپڑ مارنے والے شخص کو چار ماہ قید

ایمانویل میکخواں: فرانس کے صدر کو تھپڑ مارنے والے شخص کو چار ماہ قید

صدر میکخواں

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشن

یہ واقعہ فرانسیسی صدر کی جانب سے ہوٹل سکول کے دورے کے بعد پیش آیا

فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں کو تھپڑ مارنے والے شخص کو چار ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

ڈیمیئن تاریل نامی اس شخص نے عدالت میں اپنا جرم قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس سے یہ حرکت اچانک جذبات میں سرزد ہوئی لیکن استغاثہ نے کہا کہ یہ ’دانستہ طور پر کیا گیا تشدد تھا‘۔

فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں کو جنوب مشرقی فرانس کے سرکاری دورے کے دوران تھپڑ مارا گیا تھا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ مجرم دائیں بازو یا انتہائی دائیں بازو کی تنظیموں کا رکن ہے۔

جس وقت صدر میکخواں کو تھپڑ مارا گیا، اسی دوران اس شخص نے ’ڈاؤن ود میکرون ازم‘ (یعنی میکخواں کا دور ختم) کا نعرہ بھی لگایا تھا۔

واقعے کی ویڈیو

واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا تھا کہ منگل کو صدر میکخواں ویلانس شہر کے ایک علاقے میں موجود تھے جب ان کی جانب سے شہریوں کو روکنے کے لیے قائم ایک رکاوٹ کے قریب جانے پر یہ واقعہ پیش آیا۔

یہاں سبز رنگ کی شرٹ میں ملبوس ایک شہری نے انھیں تھپڑ رسید کیا اور اس کے فوراً بعد سکیورٹی اہلکار میکخواں کو بچانے کے لیے وہاں پہنچ گئے۔ یہ اہلکار فرانسیسی صدر کو وہاں سے واپس کھینچ لیتے ہیں۔

واقعے پر ردعمل

ملک کے مختلف سیاستدانوں کی جانب سے واقعے کی مذمت کی گئی تھی۔

فرانسیسی وزیراعظم یان كاستيكس نے واقعے کے بعد قومی اسمبلی میں بتایا تھا کہ جہوریت کا مطلب بحث اور جائز اختلاف ہے لیکن ’اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ تشدد، لفظی جارحیت یا جسمانی حملے کیے جائیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

اس تھپڑ کے بعد انتہائی بائیں بازوں کے سیاسی رہنما یان لوک نے ٹویٹ میں ’صدر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار‘ کیا۔

صدر میکخواں اس وقت فرانس کے ایک سرکاری دورے پر تھے جہاں انھوں نے اس علاقے میں ایک ہوٹل سکول کا جائزہ لیا تھا۔

واقعے کے بعد حکام کا کہنا تھا کہ یہ دورہ جاری رہے گا اور اس میں 25 سے 30 سال عمر کے لوگوں کے لیے ایک پیشہ ورانہ انسٹی ٹیوٹ کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا تھا جب فرانس میں بارز اور ریستورانوں کو ان ڈور ڈائننگ کے لیے سات ماہ بعد دوبارہ کھولا جا رہا ہے۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے یہ اقدامات کیے گئے تھے۔

فرانس میں بدھ سے رات کے کرفیو کا وقت 9 بجے سے 11 بجے تک ہوگا۔

صدر میکخواں نے ہوٹل سکول کے دورے کے بعد ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’کل ایک نیا اقدام کیا جائے گا۔۔۔ تمام علاقوں میں روزمرہ کی سرگرمیاں بحال ہو جائیں گی۔‘

فرانسیسی صدور کی حفاظت کون کرتا ہے؟

میکخواں

،تصویر کا ذریعہGetty Images

فرانسیسی صدور کی سکیورٹی پر ایک خاص فورس مامور ہوتی ہے جس کا نام جی ایس پی آر ہے۔

اسے سنہ 1983 میں قائم کیا گیا تھا اور اطلاعات کے مطابق اس وقت اس میں موجود 77 مرد و خواتین صدر میکخواں کی حفاظت کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

فرانسیسی چینل بی ایف ایم کے مطابق صدارتی دورے سے قبل افسران اس جگہ کی جانچ کرتے ہیں۔ ان مسلح افراد کے فرائض میں یہ شامل ہے کہ صدر کے کسی دورے کے دوران ان کے قریب رہ کر ان کی حفاظت کریں۔

چینل کے مطابق منگل کے دورے پر جی ایس پی آر کے 10 اہلکار وہاں ان کے ساتھ موجود تھے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.