اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا ریکارڈ اکبر ایس بابر کو دینے سے فوری روکنے کی پی ٹی آئی کی استدعا اور کیس کی کارروائی سے الگ کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن اور اکبر ایس بابر کو نوٹس جاری کر دیئے ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کی سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کی اور ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن اور اکبرایس بابر کو سن کر فیصلہ کریں گے۔
وکیل پی ٹی آئی انور منصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی دستاویزات پر اکبر ایس بابر کو دلائل سے روکیں،اس پر عدالت نے کہا کہ کسی شخص کو الیکشن کمیشن میں مختصر دلائل کا حکم کیسے دے سکتے ہیں؟
وکیل انور منصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی کمیٹی بنائی تھی جس کے ٹی او آر دیئے گئے،اسکروٹنی کمیٹی نے اسٹیٹ بینک سے معلومات خود لیں، ان کا اکبر ایس بابر سے تعلق نہیں، جو معلومات الیکشن کمیشن نے خود لیں ان کو اکبر ایس بابر سے شیئر نہیں کرسکتے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں الیکشن کمیشن نے جو معلومات خود لیں وہ اکبر ایس بابر کو نہ دیں؟، قانون پڑھ کر بتائیں کہاں الیکشن کمیشن کو ایسی معلومات کسی کو دینے سے روکا گیا ہے؟
اس موقع پر پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے متعلقہ قوانین عدالت کے سامنے پڑھ کر سنائے، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ آپ اتنا مت گھبرائیں، اسکروٹنی کمیٹی نے تو اکبر ایس بابر کو اتنا وزن ہی نہیں دیا، خود رپورٹ تیار کی۔
جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر کوئی پابندی نہیں، وہ کسی بھی ادارے کو بلا کر معلومات لے سکتا ہے، وکیل پی ٹی آئی نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں، کمیشن اپنے اختیار سے باہر نہیں جاسکتا۔
عدالت نے ریمارکس میں کہاکہ الیکشن کمیشن کیلئے آپ جوڈیشل آرڈرکے ذریعے کوڈ آف کنڈکٹ بنوانا چاہ رہے ہیں؟، الیکشن کمیشن نے جومعلومات خود لیں ان میں اکبرایس بابرکی زیرو معلومات ہیں، جسٹس محسن اخترکیانی نے پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ کیا آپ کے جواب سیکرٹ ڈاکیومنٹ ہیں؟
اس موقع پر عدالت نے درخواست کی سماعت یکم اپریل تک ملتوی کردی ۔
Comments are closed.