
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے اجلاس میں ملک میں ناقص انٹر نیٹ سروس پر تنقید کرتے ہوئے جے یو آئی ف کی رہنما عالیہ کامران نے کہا ہے کہ ملک میں فائیو جی کی بات ہو رہی ہے، مگر فور جی سروس ہی دستیاب نہیں ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے اجلاس میں ملک میں غیر معیاری انٹرنیٹ سروس پر ارکان نے سوالات اٹھاتے ہوئے اسے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
کمیٹی کے رکن صلاح الدین نے کہا کہ کراچی اور حیدر آباد میں نہ فون سگنلز ہیں، نہ ہی انٹر نیٹ ہے۔
ممبر ٹیلی کام وزارتِ آئی ٹی نے کہا کہ ملک میں کوالٹی آف سروس پر ہمیں بھی تحفظات ہیں، انٹر نیٹ سروس کو بہتر کرنے کے لیے 99 براڈ بینڈ لائسنس جاری کیے گئے، فرانس سے کیبل کے ذریعے پاکستان کو کنیکٹ کر دیا ہے، کراچی کے ذریعے فرانس آپٹک کو کنیکٹ کیا ہے۔
ارکانِ کمیٹی نے کہا کہ ہمارا سوال لائسنس کا نہیں، معیاری سروس کا ہے۔
ناز بلوچ نے کہا کہ موٹر ویز کے سفر کے دوران انٹر نیٹ سروس نہیں ہوتی، کراچی جیسے بزنس حب میں انٹر نیٹ سروس نہیں ہے۔
وزارتِ آئی ٹی کے حکام نے جواب دیا کہ ملک میں غیر معیاری انٹر نیٹ کی بنیادی وجہ ایل سیز نہ کھلنا ہے، اسٹیٹ بینک کی جانب سے ٹیلی کام انڈسٹری کی ایل سیز پر پابندی ہے، جب مشینری درآمد نہیں کریں گے تو معیاری انٹر نیٹ کہاں سے ملے گا؟ اس وقت ملک میں فائبر آپٹک کی قلت ہے، جتنا فائبر آپٹک چاہیے دستیاب نہیں ہے، مائیکرو ویو پر سگنلز کے ذریعے انٹر نیٹ چل رہا ہے۔
Comments are closed.