سانتا باربرا: سام سنگ الیکٹرونکس نے اگلی نسل کی موبائل کمیونی کیشن ٹیکنالوجی ’’6 جی ٹیراہرٹز‘‘ پروٹوٹائپ کا عملی مظاہرہ کیا ہے جس کی ممکنہ رفتار موجودہ فائیو جی ٹیکنالوجی سے بھی 50 گنا تک زیادہ ہوگی۔
یہ مظاہرہ ٹیلی مواصلات کی عالمی کانفرنس میں سام سنگ الیکٹرونکس اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سانتا باربرا کی مشترکہ ٹیم نے کیا۔
آگے بڑھنے سے پہلے بتاتے چلیں کہ فائیو جی ٹیکنالوجی میں موبائل ڈیٹا ٹرانسفر کی رفتار 40 ایم بی پی ایس (میگابٹس فی سیکنڈ) سے 1,100 ایم بی پی ایس تک ہوتی ہے جبکہ اوسطاً یہ رفتار تقریباً 200 ایم بی پی ایس ہوسکتی ہے۔
اس کے مقابلے میں 6 جی ٹیکنالوجی کےلیے ڈیٹا ٹرانسفر اسپیڈ 1,101 ایم بی پی ایس سے شروع ہو کر ایک ٹیرابٹس فی سیکنڈ (دس لاکھ ایم بی پی ایس) تک چلی جاتی ہے۔
مزید یہ کہ 6 جی موبائل کمیونی کیشن میں ٹیراہرٹز اسپیکٹرم سے تعلق رکھنے والی ریڈیو لہریں استعمال کی جاتی ہیں جن کی فریکوینسی 100 گیگاہرٹز سے 10 ٹیراہرٹز تک ہوتی ہے۔
6 جی ٹیراہرٹز وائرلیس (موبائل) ٹیکنالوجی پروٹوٹائپ کے اس مظاہرے میں 140 گیگاہرٹز کا ڈیجیٹل وائرلیس لنک استعمال کرتے ہوئے 6.2 گیگابٹس فی سیکنڈ (6200 ایم بی پی ایس) کی رفتار سے ڈیٹا منتقل کیا گیا۔ یعنی اس رفتار پر عام ڈی وی ڈی جتنا ڈیٹا صرف ایک سے دو سیکنڈ میں منتقل کیا جاسکے گا۔
سام سنگ کا کہنا ہے کہ 6 جی ٹیکنالوجی سے ڈیٹا ٹرانسفر کی رفتار، فائیو جی کے مقابلے میں 50 گنا تک زیادہ ہوگی جبکہ اس کی اوسط رفتار، فائیو جی سے 10 گنا زیادہ رہے گی۔
موجودہ پروٹوٹائپ میں وہ تجرباتی لیکن مختصر ہارڈویئر بھی شامل ہے جو متوقع طور پر 2030 تک دنیا بھر میں استعمال ہونے والی 6 جی موبائل کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کےلیے بنیاد کا کام کرے گا۔
Comments are closed.