بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

فائیو جی: آپ کا فون طیاروں کے نظام میں خلل کا باعث کیسے بن سکتا ہے؟

فائیو جی فونز: امریکی پروازوں کو فائیو جی سروسز سے کتنا خطرہ ہے؟

  • تھیو لیگیٹ
  • نامہ نگار بزنس، بی بی سی نیوز

ہوائی اڈے

،تصویر کا ذریعہGetty Images

امریکی کی دس ایئرلائن کمپنیاں خبردار کر چکی ہیں کہ فائیو جی سروسز کے اطلاق کے اُن کے لیے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔

ان کمپنیوں کا کہنا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی کے اطلاق سے ہزاروں پروازیں تعطل کا شکار ہو سکتی ہیں۔

فائیو جی سے ہوابازی کا شعبہ کیسے متاثر ہو گا؟

اس کا جواب جاننے سے پہلے یہ سمجھنا ہو گا کہ فائیو جی کا انحصار ریڈیو سگنلز پر ہوتا ہے۔ امریکہ میں فائیو جی کے لیے استعمال ہونے والی ریڈیو فریکوینسیز دراصل سپیکٹرم ’سی-بینڈ‘ کا حصہ ہیں۔

یہ فریکوینسیز طیاروں پر نصب ریڈیو ایلٹیمیٹرز کے سگنلز کے قریب تر ہوتی ہیں۔ ریڈیو ایلٹیمیٹرز کے ذریعے سطح زمین سے اُوپر طیارے کی اونچائی کا تعین کرنے میں مدد ملتی ہے لیکن اس سے ملنے والا سب سے اہم ڈیٹا سیفٹی اور نیویگیشن سسٹمز کے لیے کارآمد ہوتا ہے۔

اس حوالے سے سب سے بڑا خدشہ بھی یہی ہے کہ فائیو جی ٹرانسمیشنز ان آلات کے کام میں مداخلت پیدا کر سکتی ہیں، خاص کر اس وقت جب طیارے لینڈ کرنے لگتے ہیں۔

طیاروں کو ہونے والے نقصان کی نوعیت کیا ہو سکتی ہے؟

طیاروں کو اس سے انتہائی سنگین نقصان پہنچ سکتا ہے۔

سنہ 2020 کے اواخر میں امریکی ہوابازی سے متعلقہ مسائل کے بارے میں تکنیکی معاونت فراہم کرنے والی تنظیم ’آر ٹی سی اے‘ نے اس موضوع پر ایک رپورٹ شائع کی ہے۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’امریکہ میں ہوابازی کے آپریشنز پر ممکنہ اثرات میں آلات کے مکمل طور ناکارہ ہونے اور اس کی وجہ سے ممکنہ اموات کا خدشہ ہے، خاص کر مناسب قوانین کی غیر موجودگی میں۔‘

حال ہی میں امریکہ میں ہوابازی کے نگراں ادارے ’ایف اے اے‘ نے خبردار کیا تھا کہ فائیو جی کی مداخلت کے باعث بوئنگ 787 ڈریم لائنر کے مختلف سسٹمز میں متعدد مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

ان مسائل میں لینڈنگ کے وقت طیارے کی رفتار میں کمی اور رن وے سے اُترنے کا خطرہ شامل ہے۔

ہوابازی کو محفوظ بنانا کیسے ممکن ہو پائے گا؟

آئندہ سے طیاروں کو ایسے مقامات پر ریڈیو ایلٹیمیٹرز کے استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی جہاں فائیو جی سگنلز کی مداخلت کے زیادہ امکانات موجود ہوں گے۔

تاہم اس سے کچھ طیاروں کی لینڈ کرنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، حدِ نگاہ کم ہونے کے صورت میں ہونے والی لینڈنگ۔ امریکی ایئرلائنز جن میں 10 اہم کمپنیاں شامل ہیں، نے خبردار کیا ہے کہ اس کے باعث ایک ہزارسے زیادہ پروازیں تعطل کا شکار ہو سکتی ہیں یا منسوخِ ہو سکتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اکثر اوقات ‘مسافر اور کارگو طیارے گراؤنڈڈ رہیں گے۔’

اس حوالے سے بھی خدشات موجود ہیں کہ امریکہ کے طیاروں میں سے اکثر ان پابندیوں کے باعث ناکارہ ہو جائیں گے۔

کیا فائیو جی استعمال کرنے والے باقی ممالک کو بھی یہی خدشات ہیں؟

ویریزان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

خدشات تو موجود ہیں لیکن اس پیمانے پر نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ فائیو جی ٹیکنالوجی صارفین کو فراہم کرنے کا طریقہ کار ہر ملک میں مختلف ہے۔

مثال کے طور پر یورپی یونین میں نیٹ ورکس کم فریکیوینسی پر آپریٹ کرتے ہیں، تاہم امریکہ میں سروس فراہم کرنے والے اسے زیادہ فریکیوینسی پر آپریٹ کرنا چاہتے ہیں۔ جس سے مداخلت کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

تاہم پھر بھی کچھ ممالک کی جانب سے مزید اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس سے خطرات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ فرانس میں ایئرپورٹس کے گرد ’بفر زونز‘ بنائے جا رہے ہیں جہاں فائیو جی سگنلز کو محدود کیا گیا ہے، جبکہ انٹینوں کا رُخ نیچے کی جانب موڑ دیا جاتا ہے تاکہ وہ مداخلت نہ کر سکیں۔

یہ بھی پڑھیے

امریکی حکام جواب میں اور کیا اقدامات اٹھا رہے ہیں؟

امریکہ میں نگراں اداروں کی جانب سے متعدد اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

ایف اے اے کی جانب سے پچاس ایئرپورٹس کے گرد بفر زون بنائے گیے ہیں جہاں فائیو جی فراہم کرنے والی سروسز کو اپنی صلاحیتوں کو محدود کرنا ہو گا۔ تاہم یہ فرانس میں استعمال ہونے والی زونز سے بہت زیادہ چھوٹے ہیں۔

نگراں ادارے کی جانب سے اس بات کی بھی نشاندہی کا آغاز ہو گیا ہے کہ کون سے ایلٹی میٹرز کو ان علاقوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے جہاں فائیو جی کا استعمال ہوتا ہے۔ یا ایسے میٹرز جو اتنے آزمودہ نہیں اور انھیں تبدیل کرنا پڑے گا۔

ایسے ایئرپورٹس کی نشاندہی بھی کی گئی ہے جہاں جی پی ایس سسٹم کا استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ آنے والے طیاروں کو معاونت فراہم کرنے میں مدد مل سکے۔

تاہم ایئرلائنز کا کہنا ہے کہ یہ کافی نہیں ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ فائیو جی نیٹ ورک ایئرپورٹس کے دو میل کی حدود میں بحال نہیں ہونے چاہییں۔

ہوائی اڈے

،تصویر کا ذریعہGetty Images

فائیو جی کمپنیوں نے کیا کہا ہے؟

ویریزان اور اے ٹی اینڈ ٹی نے دو مرتبہ فائیو جی کے اطلاق معطل کیا ہے اور اس محدود مدت کے لیے بنائے گیے بفر زونز کی حمایت کی ہے۔

ان کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ فائیو جی اب تک 40 ممالک میں میں موجود ہے۔ گذشتہ ماہ امریکہ میں وائرلیس صنعت کے ادارے سی ٹی آئی اے نے ہوابازی کی صنعت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ’خوف پھیلانے کی کوشش‘ کر رہے ہیں اور خبردار بھی کیا کہ فائیو جی کو متعارف کروانے میں دیر کے باعث معاشی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.