غلط شائع ہونے والا ایک نادر امریکی ڈاک ٹکٹ جو ریکارڈ 20 لاکھ ڈالر میں فروخت ہوا
،تصویر کا ذریعہSIEGEL AUCTIONS
سیگل آکشنز کے صدر سکاٹ ٹریپل اس ٹکٹ کے ساتھ جو ایک بار سمپسنز کے ایک ایپی سوڈ میں دکھایا گیا تھا
- مصنف, نادن یوسف
- عہدہ, بی بی سی نیوز
نیویارک میں ہونے والی نیلامی میں ایک نایاب و نادر امریکی ڈاک ٹکٹ کو 20 لاکھ امریکی ڈالر میں خریدا گيا ہے اور اس نے امریکہ میں کسی ایک ڈاک ٹکٹ کا سب سے زیادہ قیمت میں فروخت ہونے کا نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
مشہور سرخ، سفید اور نیلے رنگ کا یہ ’انورٹید جینی‘ ڈاک ٹکٹ 1918 میں جاری کیا گیا تھا اور اس کی اصل قیمت اس وقت 24 سینٹ تھی۔
اس کی شہرت میں اس کا نایاب اور کم یاب ہونا شامل ہے کیونکہ جب یہ ٹکٹ جاری ہوا تھا تو اس کی تعداد صرف 100 تھی۔ یعنی 100 ڈاک ٹکٹ ہی پرنٹ ہوئے تھے۔ اور اس کی وجہ شہرت یہ بھی ہے کہ اس میں جس جہاز کی تصویر شائع ہوئی ہے وہ غلطی سے الٹی شائع ہو گئی ہے۔
اسے ڈاک ٹکٹ جمع کرنے کے شوقین چارلس ہیک نے خریدا ہے۔
چارلس ہیک نے بدھ کے روز نیویارک شہر میں واقع رابرٹ اے سیگل آکشن گیلریوں کی نیلامی کے حصے کے طور پر یہ یادگار خریداری کی۔
76 سالہ چارلس ہیک نے معروف امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ وہ بچپن سے ہی اس پسندیدہ ڈاک ٹکٹ پر نظریں جمائے ہوئے ہیں اور انھوں نے اس ڈاک ٹکٹ کو ’ڈاک ٹکٹوں کا ہولی گریل‘ یعنی ’جام مقدس‘ قرار دیا ہے۔
الٹا جینی سٹیمپ اس مجموعہ کا حصہ تھا جو باقاعدہ ایئر میل سروس کے شروع ہونے کے موقع کے لیے بنایا گیا تھا۔
،تصویر کا ذریعہSIEGEL AUCTIONS
چارلس ہیک نے یہ ڈاک ٹکٹ نیویارک میں نیلامی میں خریدا
اس ڈاک ٹکٹ کے درمیان میں کرٹس جے این-فور طیارہ کی تصویر شائع کی گئی ہے لیکن غلطی سے اس کی اشاعت الٹی ہو گئی ہے۔ ان الٹی ڈاک ٹکٹوں میں سے صرف 100 عوام کو فروخت کی گئیں لیکن یہ اس کے بعد سے عالمی سطح پر ڈاک ٹکٹ جمع کرنے والوں میں بہت زیادہ دلچسپی کا باعث رہا اور سب اسے اپنے ریکارڈ میں رکھنے کے متمنی رہنے لگے۔
یہ ڈاک ٹکٹ اس قدر مشہور ہوا کہ اسے ایک بار سنہ 1993 میں طویل عرصے تک چلنے والے امریکی اینیمیٹڈ سٹ کام ’دی سمپسنز‘ کے ایک ایپی سوڈ میں پیش کیا گیا تھا۔
اس کامیڈی میں ہومر سمپسن ایک مچھلی پکڑنے والی کشتی کی فروخت کے دوران انورٹیڈ جینیز کی ایک شیٹ کو دیکھ رہے ہیں۔
اسے دیگر قیمتی امریکی نوادرات کے ڈھیر میں پھینکنے سے پہلے وہ کہتے ہیں کہ اس میں ’طیارہ الٹا ہے۔‘ اس ڈھیر میں امریکہ کے اعلانِ آزادی کی ایک کاپی بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اس کی کم یابی کی وجہ سے اس کی اشاعت کے بعد سے ہی اس کی قیمت میں اضافہ دیکھا گيا اور حالیہ دہائیوں میں اس کی کاپیاں کئی نیلامیوں میں فروخت ہو چکی ہیں۔
چارلس ہیک خود چند دیگر جینیز کے مالک ہیں۔ انھوں نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ انھوں نے سنہ 2000 کی دہائی کے اوائل میں تقریباً 300,000 امریکی ڈالر میں اس میں سے ایک ڈاک ٹکٹ خریدا تھا۔
اس کے بعد سنہ 2007 میں انھوں نے اس کا ایک دوسرا اور بہتر معیار کا ڈاک ٹکٹ تقریباً دس لاکھ امریکی ڈالر میں خریدا۔ یہ 100 کی سیریز میں شائع ہونے والی 57 ویں ڈاک ٹکٹ تھی۔
اور ابھی حال ہی میں فروخت ہونے والے ڈاک ٹکٹ کا نمبر 49 واں ہے۔ اس کے نادر ہونے کا احساس اس بات سے ہوتا ہے کہ اسے 1918 میں اس کی اصل خریداری کے بعد سے ایک صدی تک نہیں دیکھا گیا تھا۔
اسے 2018 میں فروخت ہونے سے پہلے اس کے مالک اور اس کی اولاد نے مسلسل بینک والٹ میں رکھا ہوا تھا۔
سیگل آکشن گیلریز کے مطابق اس الٹی جینی ڈاک ٹکٹ کو ’مرکز کی بہترین مثال‘ کے طور پر سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ شاذ و نادر ہی روشنی کے سامنے آیا ہے۔
سیگل آکشن گیلریز نے ڈاک ٹکٹ کی تفصیل میں لکھا ہے کہ اس میں ‘گوند مِنٹ نیور ہنجڈ ہے اور چونکہ یہ روشنی میں بہت کم آیا ہے، اس لیے ڈاک ٹکٹ کا رنگ بھرپور ہے اور کاغذ چمکدار ہے۔’
چارلس ہیک نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ وہ ڈاک ٹکٹ کو روشنی سے بچانے اور اسے محفوظ رکھنے کی صدیوں پرانی روایت کو جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اسے ‘امریکی تاریخ’ کا ایک حصہ قرار دیتے ہیں۔
Comments are closed.