پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کے ملزم نوید کے وکیل میاں داؤد ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ غلام محمود ڈوگر کو جے آئی ٹی سے نکالنا لازم تھا۔
ملزم نوید کے وکیل میاں داؤد ایڈووکیٹ نے واقعے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے ارکان کو تبدیل کرنے کی خبر پر اپنے ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ غلام محمود ڈوگر کا جے آئی ٹی سربراہ برقرار رہنا بدنیتی پر مبنی ہے۔
میاں داؤد ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ ثابت ہو گیا تھا کہ غلام محمود ڈوگر، عمران خان کی خواہش پر تفتیش کر رہے ہیں، ان کو جے آئی ٹی سے نکالنا لازم تھا۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ قوم پہلے ہی غلام محمود ڈوگر کو کیس کی تفتیش خراب کرنے کا ذمے دار سمجھتی ہے، جے آئی ٹی نئی بن گئی تھی تو پرانے ممبران ملزمان کو عدالت میں کیوں پیش کر رہے تھے؟
انہوں نے سوال اٹھایا ہے کہ 4 پولیس افسروں کے غلام محمود ڈوگر پر سیاسی بدنیتی کے الزامات کہاں لے کر جائیں گے؟
واضح رہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے ارکان کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔
غلام محمود ڈوگر کی سربراہی میں نئے جے آئی ٹی ارکان کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق جے آئی ٹی کے نئے ارکان میں ڈی پی او ڈی جی خان محمد اکمل، ایس پی انجم کمال اور ڈی ایس پی سی آئی اے جھنگ ناصر نواز شامل ہیں۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی محکمے کے چوتھے رکن کی تقرری کا فیصلہ جے آئی ٹی کے سپرد ہے۔
Comments are closed.