غزہ اسرائیل جنگ: فلسطین کی حمایت کے لیے سوشل میڈیا پر تربوز کا استعمال کیوں کیا جا رہا ہے؟
،تصویر کا ذریعہGetty Images
اگر آپ سوشل میڈیا کا بلا ناغہ استعمال کرتے ہیں تو آپ کی نظر سے بھی تربوز کی ایموجیز اور تصویریں ضرور گزری ہوں گی۔
سوشل میڈیا پر ان دنوں تربوز کی تصاویر اور ایموجیز بڑی تعداد میں شیئر کی جا رہی ہیں۔ ہیش ٹیگ واٹر میلن (#watermelon) کو اب تک 97 ہزار سے زائد پوسٹس میں شامل کیا گیا جن میں اکثر پیغامات فلسطین کی حمایت پر مشتمل ہیں۔
مشہور، با اثر شخصیات اور بہت سے سوشل میڈیا صارفین اس خوش رنگ پھل کو فلسطین کے ساتھ جوڑ رہے ہیں مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کی وجہ کیا ہے اور تربوز کا فلسطینی عوام کے ساتھ کیا تعلق ہے؟
،تصویر کا ذریعہGetty Images
فلسطینی پرچم کی نمائش پر پابندی اور تربوز کی کہانی
تربوز کی تاریخی اہمیت فلسطین کے پرچم کی پابندی کے نتیجے میں پیدا ہوئی۔
تربوز کو پہلی بار فلسطینی ریاست کی علامت کے طور پر 1967 میں چھ روزہ جنگ کے بعد استعمال کیا گیا تھا جب اسرائیل نے مصر، شام اور اردن سمیت پڑوسی ممالک کے ساتھ جنگ کی تھی۔
اس وقت اسرائیلی حکومت نے اپنی سرحدوں کے اندر فلسطینی پرچم کی عوامی نمائش پر پابندی لگا دی تھی۔
اپنے پرچم کی نمائش پر لگی پابندی سے بچنے کے لیے فلسطینیوں نے تربوز کا استعمال شروع کر دیا۔
اس مقصد کے لیے انھوں نے تربوز کو مثلث میں کاٹ لیا کیونکہ اس طرح یہ ان کے پرچم جیسا دکھائی دیتا تھا جس میں تربوز کے مانند سرخ، سیاہ، سفید اور سبز رنگ موجود ہیں۔
1993 میں، اسرائیل نے بالآخر اوسلو معاہدے کے تحت فلسطینی پرچم لہرانے پر پابندی ہٹا دی۔ یاد رہے کہ اوسلو معاہدہ اسرائیل فلسطین تنازع کو حل کرنے کی کوشش کرنے والا پہلا رسمی معاہدہ تھا۔
یہ پرچم غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے کے انتظامی امور کی زمہ دار فلسطینی اتھارٹی کی نمائندگی کرتا ہے۔
فلسطینی آرٹسٹ خالد ہورانی نے سنہ 2007 میں شائع ہونے والی کتاب ’A Subjective Atlas of Palestine‘ میں اپنے آرٹ ورک ’تربوز‘ کو شامل کروایا اور ان کے اس عمل نے بہت سے دوسرے فنکاروں کو تربوز کی علامت کا استعمال کرتے ہوئے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے ذریعہ فن کے کام تخلیق کرنے کی ترغیب دی۔
درحقیقت سنہ 2022 میں، پنسلوانیا یونیورسٹی نے’ Watermelon Book‘ کے عنوان سے ایک آرٹ پروجیکٹ متعارف کروایا جس میں فلسطین کے فنکاروں، مصنفین اور مفکرین کا کام شامل ہے ۔
موجودہ دور میں جب فلسطینی پرچم سمیت فلسطینی مواد کے پھیلانے کو اکثر سنسر کیا جاتا ہے تو ایسے میں سوشل میڈیا کے دور میں تربوز کے ٹکڑوں کی تصاویر کو فلسطینی حامی حلقوں کی جانب سے کثرت سے استعمال کیا جا رہا ہے۔
Comments are closed.