- مصنف, یولاند نیل
- عہدہ, بی بی سی نیوز، یروشلم
- 16 منٹ قبل
اسلام کے مقدس مہینے رمضان کا آغاز ہونے والا ہے لیکن اس دوران یروشلم میں تشدد پھیلنے کے نئے خدشات پیدا ہو گئے ہیں کیونکہ حماس کے خلاف اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی ابھی تک کوئی صورت نظر نہیں آ رہی ہے۔دوسری جانب حماس نے فلسطینیوں سے کہا ہے کہ وہ اس مقدس مہینے کے دوران مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کرنے کی زیادہ سے زیادہ کوشش کریں۔اسرائیل نے حماس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ’رمضان کے دوران خطے کو مشتعل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘مسجد اقصی اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے جسے قبلہ اول بھی کہا جاتا ہے اور یہ مقامی مسلمانوں کے لیے اہم عبادت گاہ ہے۔ لیکن اس مقام کو یہودی بھی اپنا مقدس ترین مقام مانتے ہیں اور اسے ٹیمپل ماؤنٹ کے نام سے پکارتے ہیں۔ یہ جگہ اکثر اسرائیل فلسطین کے درمیان تنازعے کا باعث رہی ہے۔
رمضان المبارک اس خطے میں 10 یا 11 مارچ کو اسلامی کیلنڈر کے مطابق نیا چاند نظر آنے پر شروع ہونے والا ہے۔ رواں ہفتے جب ہم نے اس مقدس مقام کا دورہ کیا تو مسجد اقصیٰ کے صحن میں سکون تھا لیکن فلسطینی نمازیوں کے ذہن جنگ کی طرف تھے۔آیت نامی ایک خاتون نے افسردگی کے ساتھ کہا کہ ’ایسا نہیں لگ رہا ہے کہ رمضان آ رہا ہے کیونکہ لوگوں میں رمضان کی باقاعدہ روایات کو منانے اور ان سے لطف اندوز ہونے کا احساس پیدا نہیں ہوا ہے۔ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی وجہ سے اس سال وہ آگے نہیں بڑھیں گے۔‘اس دوران رمضان کے آغاز پر 40 روزہ جنگ بندی کے آثار معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔ تاہم مصری ذرائع کا کہنا ہے کہ ثالث اتوار کو حماس کے ایک وفد سے دوبارہ ملاقات کریں گے تاکہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کی جا سکے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.