عید کے دن اسرائیلی حملے میں حماس کے سربراہ کے تین بیٹے، چار پوتے پوتیاں ہلاک: مطالبات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، اسماعیل ہنیہ
- مصنف, وکی وونگ
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- ایک گھنٹہ قبل
حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ نے تصدیق کی ہے کہ ان کے تین بیٹے اور اور چار پوتے پوتیاں غزہ کی پٹی پر عید کے دن ہونے والے ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔حماس سے منسلک میڈیا کے مطابق اسماعیل ہنیہ کے بیٹے ایک گاڑی میں سفر کر رہے تھے جب غزہ کی پٹی میں الشاتی کیمپ کے قریب انھیں نشانہ بنایا گیا۔اسماعیل ہنیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس واقعے سے حماس کے مطالبات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے بیٹے حماس کے عسکری ونگ کے اراکین تھے۔
بتایا گیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے بیٹے عید کے پہلے دن خاندان سے ملنے جا رہے تھے۔ اسماعیل ہنیہ نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے تین بیٹے، حاضم، عامر اور محمد، جنگ کے دوران غزہ کی پٹی میں ہی رہائش پذیر رہے۔حماس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اسماعیل ہنیہ کے پوتے اور پوتیاں، مونا، امل، خالد اور رضان، بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل تھے۔ حماس نے اسرائیلی فضائی حملے کو ’بزدلانہ‘ قرار دیا۔اسماعیل ہنیہ نے بتایا کہ ان کو اس حملے اور اپنے بیٹوں کی ہلاکت کی خبر اس وقت ملی جب وہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں زخمی فلسطینی بچوں کی عیادت کر رہے تھے۔ واضح رہے کہ اسماعیل ہنیہ قطر میں ہی مقیم ہیں۔اس جنگ کے دوران اسماعیل ہنیہ کے خاندان کے کسی رکن کی ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل فروری میں اسماعیل ہنیہ کے ایک اور بیٹے ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اکتوبر میں ان کے ایک بھائی اور بھتیجے کی ہلاکت ہوئی اور نومبر میں اسماعیل ہنیہ کے ایک پوتے ہلاک ہو چکے ہیں۔
حماس کی پوزیشن نہیں بدلے گی، اسماعیل ہنیہ
،تصویر کا ذریعہGetty Images
اسماعیل ہنیہ کون ہیں؟
اسماعیل عبدالسلام ہنیہ، جن کو عبدالعبد کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ حماس کے سیاسی سربراہ ہیں جو 2006 میں وزیر اعظم بھی رہے۔سنہ 1989 میں انھیں اسرائیل نے تین سال کے لیے قید کر دیا گیا تھا جس کے بعد انھیں دیگر حماس رہنماؤں کے ساتھ لبنان سرحد پر بے دخل کر دیا گیا۔ اسماعیل ہنیہ تقریباً ایک سال تک جلا وطن رہے۔تاہم وہ ایک سال بعد غزہ لوٹے اور 1997 میں انھیں شیخ احمد یاسین کے دفتر کا سربراہ متعین کر دیا گیا۔16 فروری سنہ 2006 میں حماس نے انھیں فلسطین کے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نامزد کیا اور اسی ماہ کی 20 تاریخ کو انھوں نے یہ عہدہ سنبھال لیا۔سنہ 2006 میں اسرائیلی فوج کے ہیلی کاپٹروں نے وزیر اعظم اسماعیل ہنیہ کے دفاتر کو نشانہ بھی بنایا۔ اس حملے میں تین محافظ زخمی ہوئے لیکن اسماعیل ہنیہ اس وقت وہاں موجود نہیں تھے۔ایک سال بعد فلسطین کے صدر محمود عباس نے انھیں برطرف کر دیا جب القسام بریگیڈ نے غزہ کی پٹی میں سکیورٹی معاملات اپنے ہاتھ میں لے لیے۔ اسماعیل ہنیہ نے اس عمل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت فلسطینی عوام کے لیے کام کرتی رہے گی۔ بعد میں اسماعیل ہنیہ نے فتح کے ساتھ مفاہمت پر زور دیا۔چھ مئی 2017 کو اسماعیل ہنیہ کو حماس کی شوریٰ نے سیاسی بیورو کا سربراہ منتخب کیا۔
امن مذاکرات
واضح رہے کہ غزہ کی پٹی میں جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ ولیئم برنز کو مصر میں جاری مزاکرات کا حصہ بننے کے لیے بھیجا ہے۔جنگ بندی کے لیے سامنے آنے والی تازہ تجویز، جس کے بارے میں حماس نے کہا ہے کہ وہ ابھی اس کا جائزہ لے رہی ہے، میں غزہ کی پٹی میں یرغمال 40 اسرائیلی شہریوں کی رہائی کے بدلے اسرائیلی جیلوں سے 900 فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے میں 1200 افراد کی ہلاکت اور 250 سے زائد شہریوں کو یرغمال بنائے جانے کے بعد اسرائیلی حملوں میں اب تک 33 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت بچوں کی ہے۔ اسرائیل کے مطابق غزہ کی پٹی میں باقی 130 یرغمالیوں میں سے 34 ہلاک ہو چکے ہیں۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.