جمعرات 8؍ شوال المکرم 1442ھ20؍مئی 2021ء

‘عید کے بعد جماعت اسلامی کراچی کا حقوق کراچی کیلئے وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کااعلان’

کراچی: جماعت اسلامی کے تحت شہر قائد کے سلگتے اور گھمبیر مسائل کے حل اور تین کروڑ سے زائد شہریوں کے جائز اور قانونی حقوق کے حصول کے لیے جاری ‘حقوق کراچی تحریک’ کے سلسلے میں اتوار 28مارچ کو شاہراہ فیصل پر قائد آباد تا گورنر ہاؤس عظیم الشان اور تاریخی ‘حق دو کراچی ریلی’ نکالی گئی جس میں شہر بھر سے عوام نے لاکھوں کی تعداد میں شرکت کی۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہناتھا کہ آج کراچی کا ایک تاریخی دن ہے اور تاریخ ساز ‘حق دو کراچی ریلی’ نے تین کروڑ عوام کو امید ، حوصلے اور عزم کا پیغام دیا ہے، عوام مایوس ہونے کی بجائے گھروں سے نکلیں اور حکمرانوں سے اپنا حق حاصل کریں ،آج کی ریلی نے حکمرانوں اورحکمران پارٹیوں کو بھی پیغام دیا ہے کہ وہ نوشتہ دیوار پڑھ لیں،کراچی کو مزید دیوار سے نہیں لگایاجاسکتا، کراچی امت مسلمہ کے ماتھے کا جھومر اور پورے ملک کی معیشت چلاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں ہر زبان بولنے اور ملک کے ہر علاقے سے تعلق رکھنے والے رہتے ہیں، کراچی غریبوں کی ماں ہے اور سب کو پالتا ہے لیکن حکمرانوں نے اسے صرف مال بنانے کا ذریعہ بنایا ہوا ہے،کراچی کے عوام کے ساتھ یہاں سے ووٹ لینے والوں نے ہی ظلم و ناانصافی کی ہے،پی ٹی آئی اورایم کیوایم نے مل کر کوٹہ سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافہ کیا اور وہ جعلی متنازعہ مردم شماری کی وفاقی کابینہ سے منظوری دی گئی جس میں کراچی کی آدھی آبادی کو غائب کردیا گیا ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ ہمارامطالبہ ہے کراچی کو تین کروڑ کی آبادی کے لحاظ سے قومی وصوبائی اسمبلی کی نشستوں میں نمائندگی دی جائے،کراچی ڈھائی سو ارب روپے سالانہ ٹیکس دیتا ہے،قومی خزانے میں تقریباً 70فیصد ریونیو دیتا ہے اور صوبائی بجٹ میں بھی تقریباً 90فیصد بجٹ فراہم کرتا ہے لیکن اس کے باوجود کراچی کے عوام کو بنیادی سہولیات میسر نہیں،صاف پانی،بجلی اور ٹرانسپورٹ کی سہولت میسر نہیں، اسلام آباد، لاہور،ملتان اور پشاور میں تو میڑو بسیں چل رہی ہیں لیکن کراچی کے عوام کے لیے سب سے بڑی ٹرانسپورٹ آج چنگ چی رکشہ بن چکی ہے،ایک گرین لائن منصوبہ کو5سال ہوگئے مکمل نہیں ہوسکا،کراچی کو کوئی پارٹی اون نہیں کرتی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے خمیر میں کراچی دشمنی ہے،12سال سے مسلسل پیپلزپارٹی اقتدار میں ہے لیکن اس کے باوجود اس نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا،وہ کراچی کو سندھ کا حصہ تو کہتی ہے اور کراچی سے اپنا حصہ بھی لیتی ہے لیکن کراچی کو اس کا حصہ نہیں دیتی،ہم بلاول بھٹو،آصف زرداری اور مراد علی شاہ سے سوال کرتے ہیں کہ انہوں نے اندرون سندھ کے غریبوں اور ہاریوں کی تو حق تلفی کی ہے وہ بتائیں کہ سندھ کے دارالخلافہ کو مسلسل کیوں نظرانداز اور حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے؟۔

حافظ نعیم نے کہا کہ 2018 میں کراچی سے پی ٹی آئی نے 14 قومی اسمبلی کی نشستیں لیں، ایم کیو ایم نے 4نشستیں لیں اور پیپلز پارٹی نے بھی کراچی سے قومی اسمبلی کی نشستیں لیں لیکن ان تینوں جماعتوں نے اقتدار میں ہونے کے باوجود کراچی دشمنی کا تسلسل برقرار رکھا، 16 سال ہوگئے کراچی کے لیے پانی کا کوئی نیا منصوبہ نہیں بنایا گیا، نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے K3 مکمل کرکے K4 کا آغاز کیا لیکن بدقسمتی سے اس کے بعد مصطفی کمال کے دور میں جس میں وفاقی وصوبائی حکومتیں بھی ان کے ساتھ تھیں انہوں نے اس منصوبے کو مکمل نہیں ہونے دیا۔

انہوں نے کہا کہ حق دوکراچی تحریک دیہی اور شہری وڈیروں اور جاگیرداروں کے خلاف اہل کراچی کے جائز اور قانونی حق کی تحریک ہے، 7ماہ ہوگئے 11سو ارب روپے کے پیکج میں سے عملاً کچھ خرچ نہیں کیا گیا،کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی جس میں تینوں حکمران جماعتیں شامل ہیں،کمیٹی عوام کو بتائے کہ انہوں نے 7ماہ میں کیا کیا؟جماعت اسلامی نے ہی ماضی میں بھی کراچی کے عوام کے مسائل حل کیے تھے اور آئندہ بھی ہم ہی عوامی مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،کراچی کی تعمیر وترقی اور روشن و تابناک مستقبل جماعت اسلامی سے ہی وابستہ ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ آج ہم گورنر ہاؤس پر پہنچے ہیں تو پیپلز پارٹی یہ نہ سمجھے کہ اس سے سوال نہیں ہوگا؟، چیف منسٹر ہاؤس بھی قریب ہے، ہم اہل کراچی کے حق کے لیے ہر جگہ جائیں گے اور ہر ذمہ دار سے حساب اور جواب لیں گے،حقوق کراچی تحریک ظلم و ناانصافی اور استحصال کے خلاف آواز اٹھانے اور جدوجہد کی تحریک ہے جو ایک دینی تقاضہ بھی ہے اور ہم اسی دینی تقاضے کو پورا کرتے ہوئے عوام کے حقو ق کی جنگ لڑرہے ہیں، ہم چیف جسٹس سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ اہل کراچی کو انصاف دلائیں کے الیکٹرک کی لوٹ مار سے نجات دلانے کے لیے اہل کراچی کی حقیقی آواز بھی سنیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ تجاوزات کے خاتمے کے دوران شہریوں کو بے گھر تو کیا جارہا ہے کہ لیکن ری سیٹلمنٹ پلان کے تحت متباد ل جگہ اور معاوضہ فراہم نہیں کیا جارہا جو سراسر زیادتی اور ظلم ہے۔

You might also like

Comments are closed.