اسلام آباد ہائی کورٹ نے عورت مارچ کی اجازت دینے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
عورت مارچ کی اجازت دینے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل نزاکت عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی اجازت کا نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل31 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
وکیل نزاکت عباسی نے کہا کہ آئین پاکستان کی دفعہ 2 کے مطابق ریاست کا مذہب اسلام ہے، اجازت نامہ دیتے ہوئے آرٹیکل 16 کو نظر انداز کیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بینرز اور پلے کارڈ ماضی کی بات ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے وکیل سے سوال کیا کہ ابھی آپ کو کیا خدشہ ہے؟ کیا آئین پاکستان نے ان کو یہ حق نہیں دیا؟
Comments are closed.