عوام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فی لیٹر 30 روپے کے اضافے پر پریشان ہوگئے، مہنگائی کنٹرول کرنے اور تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کردیا، بسوں اور رکشوں کے کرایوں میں بھی اضافہ کر دیا گیا، مسافروں کی کنڈیکٹروں سے اضافی کرائے پر تلخ کلامی کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
لاہور کے لبرٹی چوک پر عوام نے مظاہرہ کیا جبکہ ملتان، دادو، گوجرانوالہ اور سکھر میں بھی شہری پیڑولیم مصنوعات میں اضافے کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔
ٹرانسپورٹرز کی جانب سے کرایوں میں بھی اضافہ کردیا گیا، مختلف شہروں کے درمیان چلنے والی بسوں کے کرائے 20 فیصد بڑھا دیئے گئے ہیں۔
لاہور سے اسلام آباد کا کرایہ 1100 سے بڑھ کر 1500 روپے اور لاہور سے کوئٹہ کا کرایہ 4000 سے بڑھ کر 5000 روپے ہوگیا ہے۔
فیصل آباد میں بھی ٹرانسپورٹرز نے من مانہ کرایہ لینا شروع کردیا ہے، حیدرآباد میں ٹرانسپورٹ کرائے بڑھنے سے سبزی منڈی کی رونقیں ماند پڑگئی ہیں، سبزیاں مزید مہنگی ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
کرایوں میں اضافے سے پریشان مسافروں نے حکومت سے مہنگائی کنٹرول کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کراچی میں ایک مسافر نے شکوہ کیا کہ رکشے میں کچھ فاصلے پر بھی 150 روپے کرایہ وصول کیا جارہا ہے، جبکہ بعض رکشہ ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ صبح سے سڑکوں پر گھوم رہے ہیں کوئی سواری نہیں مل رہی، پیٹرول مہنگا ہے اور مسافر کرایہ کم کرنے پر اصرار کرتے ہیں۔
کراچی میں انٹر سٹی بس کرایوں میں 100 سے 150 روپے اضافہ کیا گیا ہے، جبکہ شہر میں چلنے والی بسوں اور کوچوں کے کرائے میں 15سے 20روپے اضافہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب بسوں اور کوچوں میں مسافروں کی کنڈیکٹروں سے اضافی کرائے پر تلخ کلامی کا بھی سلسلہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرکے پیٹرول، ڈیزل 30، 30 روپے لیٹر مہنگا کیا ہے۔
ڈیزل کی نئی قیمت 204.15، پیٹرول 209.86، مٹی کا تیل 181.94 روپے ہوگئی ہے۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ اضافے کی وجہ آئی ایم ایف سے عمران کے معاہدے ہیں، چین سے آسان شرائط پر 2.3 ارب ڈالرز کا نیا قرضہ ملے گا، 10فیصد اخراجات کم کردیں تو 4 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
پیٹرولیم ڈویژن کے اعلیٰ عہدیدار کے مطابق پیٹرول پر اب بھی 9.32 روپے، ڈیزل پر 23.05 روپے کی حکومتی سبسڈی برقرار ہے، قیمتیں مستقبل میں پھر بڑھنے کا خدشہ ہے۔
Comments are closed.