جمعرات 8؍ شوال المکرم 1442ھ20؍مئی 2021ء

عوامی نیشنل پارٹی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا فیصلہ کرلیا

پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے اپوزیشن جماعتوں کے  اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کی مرکزی کونسل کا اجلاس مرکزی سینئر نائب صدر امیر حیدر ہوتی کی زیرصدارت باچاخان مرکز میں ہوا جس میں میاں افتخار ، ایمل ولی ، شاہی سید ، بلوچستان کے صدر اصغر اچکزئی ، سینیٹر حاجی ہدایت نے شرکت کی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ڈی ایم کی جانب سے اے این پی کو شوکاز نوٹس کے معاملے پر غور کیا گیا جس پر عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت نے مشاورت کے بعد شوکاز کے معاملے پر پی ڈی ایم سے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا فیصلہ کرلیا ہے ۔

امیر حیدر ہوتی نے پریس کانفرنس میں پی ڈی ایم سے علیحدگی کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا ہےکہ سینیٹ معاملے پر پی پی اور ن لیگ کے دو امیدوار آگئے جبکہ پی پی پی نے اعتراضات اٹھائے لیکن پی ڈی ایم نے ان اعتراضات کو دور نہیں کیا اور ہم نے پی پی پی کے امیدوار کو ووٹ دیا۔

امیر حیدر کا مزید کہنا تھا کہ  بجائے اختلافات دور کرنے کے ہمیں شوکاز دیا گیا ہے ، پی ڈی ایم کب سے سیاسی جماعت بن گئی؟ اے این پی کوشوکاز نوٹس دینے کا اختیار صرف اسفندیارولی خان کوہے جبکہ شوکاز سے اے این پی کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما کا کہناتھاکہ وضاحت چاہیےتھی تو پوچھ لیتے ہم وضاحت دے دیتے مگر کیا پنجاب میں پی ٹی آئی کاساتھ دینے کی وضاحت نہیں بنتی، کیا لاڑکانہ میں جے یو آئی اور پی ٹی آئی کا اتحاد ہوا اس پروضاحت نہیں ہونی چاہیے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما  امیر حیدر ہوتی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم میں دو جماعتوں نے مل کر اے این پی کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی، پی ڈی ایم کا طریقہ غلط تھا دو تین جماعتوں کا ذاتی ایجنڈا برداشت نہیں کر سکتے،  پی ڈی ایم کو دوسری طرف لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ایسے میں ہم پی ڈی ایم کا ساتھ نہیں دے سکتے۔

انہوں  نے کہا کہ مولانا صاحب سے توقع تھی کہ پی ڈی ایم کے سربراہ کی  حیثیت سے قدم اٹھائیں گے اور ہمیں پتا ہے شوکازنوٹس کیوں دیا گیا ہے، ہماری توقع یہ نہیں تھی کہ وہ ن لیگ اور جے یو آئی کی  حیثیت سے قدم اٹھائیں گے، ان کوجو وضاحت چاہیے تھے وہ ہم دے چکے تھے اس کے باوجود شوکاز کا مقصد واضح ہے۔

امیر حیدر ہوتی  کا مزید کہناتھا کہ پیپلزپارٹی کو ن لیگ کے امیدوار پر تحفظات تھے ، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ مشاورت سے تحفظات دور کیے جاتے لیکن نہیں کیے گئے جس پرعوامی نیشنل پارٹی نے پی ڈی ایم سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کرلیا اور پی ڈی ایم سےعلیحدگی کااعلان بھی کردیا ہے۔

یاد رہے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ٹی ایم ) کی جانب سے متفقہ فیصلے اور اصولوں کی خلاف ورزی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کو شوکاز نوٹسز جاری کئے گئے تھے جبکہ مولانا فضل الرحمان نےدونوں جماعتوں کو شوکا زنوٹسزکی منظوری دی، نوٹسز سیکریٹری جنرل پی ڈی ایم شاہد خاقان کی جانب سے پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹوزرداری اور صدر اسفند یارولی خان کو بھجوایا گیا۔

نوٹس میں  دونوں جماعتوں سےپی ڈی ایم اصولوں کی خلاف ورزی پرجواب طلب کیا گیا اور  سات روزمیں وجوہات بیان کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی پی اور اےاین پی کےاقدام سےاپوزیشن اتحاد اور تحریک کونقصان پہنچا ہے۔

واضح رہے اس سے پہلے پی ڈی ایم کے سیکریٹری جنرل شاہد خاقان عباسی نے پی پی کو شوکاز نوٹسز جاری کرکے پیپلز پارٹی سے جواب مانگا تھاکہ آپ نے حکومتی ارکان کا ووٹ کیوں حاصل کیا ہے۔

You might also like

Comments are closed.