
عمر سرفراز چیمہ کی بطور گورنر عہدے سے برطرفی کے خلاف درخواست پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے درخواست کی سماعت میں ریمارکس دیئے کہ صدر کا کہاں کیا اختیار ہے کہاں ان پر بائنڈنگ ہے یہ تو پہلے سے طے ہے، یہ پارلیمانی نظام حکومت ہے صدارتی نظام حکومت نہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمر سرفراز چیمہ کی دائر درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کیے جانے کے بعد اس کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دیا گیا اور سماعت منگل تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی بطور گورنر عہدے سے برطرفی کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر اعتراض عائد کیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کےاسسٹنٹ رجسٹرار نے سابق گورنر کی درخواست پر اعتراض عائد کیا کہ معاملہ پنجاب کا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا دائرہ کار نہیں بنتا۔
عمر سرفراز چیمہ نے وکیل بابر اعوان ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ مجھے گورنر پنجاب کے عہدے سے ہٹانا غیر قانونی ہے۔
انہوں نے درخواست میں عدالت سے استدعا کی کہ برطرفی نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔
سابق گورنر کا اپنی درخواست میں کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیٹے کے فائدے کیلئے مجھے غیر قانونی طور پر ہٹایا، کابینہ ڈویژن کے نوٹی فکیشن جاری کرانے والوں کےخلاف بھی کارروائی کریں۔
درخواست کے متن میں عمرسرفراز چیمہ نے کہا کہ آئین کے مطابق گورنر صوبے میں وفاق کا نمائندہ ہے، ایگزیکٹو کا حصہ نہیں ہوتا۔
انہوں نے درخواست میں کہا کہ صدرکی خوشنودی پر گورنر عہدے پر قائم رہ سکتا ہے، نوٹی فکیشن بلا اختیار ہے اور ماورائے آئین ہے، صدرکے اختیارات کو رولزکے تحت ختم نہیں کیا جاسکتا۔
ان کا درخواست میں مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں آئینی بحران پیدا کردیا گیا ہے۔
Comments are closed.