پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اسلام آباد سے اپنی رہائش گاہ زمان پارک لاہور پہنچ گئے۔
اس سے قبل پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے یہ سب اس وقت کیا گیا جب میں اسلام آباد عدالت میں پیشی کیلئے روانہ ہوا، بشریٰ بی بی گھر پر اکیلی تھیں جو مکمل طور پر غیر سیاسی خاتون ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ یہ چادر اور چار دیواری کی حرمت کے اسلامی اصول کی خلاف ورزی ہے، میں اس توہین کے معاملے کو عدالت لے جا رہا ہوں۔
عمران خان نے عدالت میں پیشی پر آنے والے کارکنوں اور رہنماؤں سے اظہار تشکر کیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ حکمرانوں کا مقصد انتخابات ختم ہونے تک انہیں جیل بھیجنا ہے، ان پر 96 کیسز پہلے ہی ہیں، آج کی پیشی کے بعد امید ہے سنچری مکمل ہوجائے گی۔
عمران خان نے زمان پارک میں پولیس کی کارروائی کو توہین عدالت قرار دیا۔
واضح رہے کہ سیشن عدالت نے 31 جنوری کو عمران خان پر فردِجرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مقرر کی تھی۔ مسلسل عدم حاضری پر سیشن عدالت نے 28 فروری کو عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
عمران خان کی گاڑی جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہوئی ان کے ساتھ ورکرز بھی منع کرنے کے باوجود ان کے ساتھ داخل ہوگئے، جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے ان کارکنان پر لاٹھی چارج کیا گیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں عمران خان کے ایک سیکیورٹی افسر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پی ٹی آئی کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان میدانِ جنگ بن گیاتھا، اسلام آباد پولیس پر ڈنڈا بردار کارکنوں نے پتھراؤ کیا، پیٹرول بموں سے حملے کیے، پچیس سے زیادہ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی ، ایک گاڑی بھی الٹا دی۔
پولیس بس پر پتھر مارے، غلیلیں چلائیں،پولیس نے جوابی شیلنگ کی، تحریک انصاف کے کارکنوں نے پتھراؤ کے ساتھ پولیس پر آنسو گیس کے شیل بھی برسائے، 35 پولیس اہل کاروں سمیت چالیس افراد زخمی ہوئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق کارکنوں نے گلگت بلتستان پولیس کے شیل استعمال کیے، آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر نے کہا کہ پولیس پر شیلنگ ہمارے لیے ایک نئی چیز ہے، کارکنوں نے جوڈیشل کمپلیکس کا بیریئر اور دروازہ توڑ دیا، شدید پتھراؤ کا سامنا کرنے کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی۔
جوڈیشل کمپلیکس کے اندر بھی کارکنوں نے پتھراؤ کیا، کمرۂ عدالت کے اطراف بھی آنسو گیس کا دھواں پھیل گیا تھا۔
پولیس پی ٹی آئی رہنماؤں شبلی فراز اور فرخ حبیب کو پتھراؤ سے بچاتی رہی، شیلڈز کا کور دیتی رہی، شیلنگ سے شبلی فراز کی طبیعت خراب ہوگئی اور وہ اسپتال پہنچ گئے۔
ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ شیلنگ سے شبلی فراز کے پھیپھڑے متاثر ہوئے۔
Comments are closed.