سابق وزیرِ اعظم، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان 10 سال قبل خواجہ آصف کے خلاف دائر کیے گئے 10 ارب روپے ہرجانے کے کیس میں ویڈیو لنک کے ذریعے ایڈیشنل سیشن جج عدنان خان کی عدالت میں پیش ہوئے، اس دوران عمران خان پر ویڈیو لنک کے ذریعے جرح کے دوران بجلی چلی گئی۔
دورانِ سماعت ن لیگی رہنما خواجہ آصف کے وکلاء نے عمران خان کے گزشتہ برس دیے گئے بیان پر جرح کا آغاز کر دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج عدنان خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے جرح کو ریکارڈ کرنے سے روک دیا۔
خواجہ آصف کے وکیل کے اعتراض کے بعد عدالت نے ویڈیو لنک کے ذریعے جرح ریکارڈ کرنے سے روکا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ 1996ء سے شوکت خانم بورڈ کا چیئرمین ہوں، اب تک کوئی دوسرا چیئرمین نہیں بنا، میں نہیں سمجھتا کہ میری بہن سیکریٹری بورڈ آف گورنر رہی ہیں، راشد علی خان کو میں دوستی کی وجہ سے جانتا ہوں، اس کا فنانس میں تجربہ ہے۔
خواجہ آصف کے وکیل نے سوال کیا کہ بنی گالہ خریدنے میں کیا راشد علی خان آپ کے نمائندے تھے؟
عمران خان نے جواب دیا کہ وہ نمائندے نہیں تھے، راشد علی خان کا فنانشل معاملات میں تجربہ تھا، انہوں نے دوست کی حیثیت میں یہ ٹرانزیکشن کی، میری سابقہ بیوی کے بھیجے گئے 36 ملین روپے راشد علی خان نے ادا کیے تھے، میں ٹریولنگ کر رہا تھا، مجھے قسطیں دینی پڑتی تھیں، اس لیے انہیں کہا کیونکہ وہ فنانس جانتے تھے۔
عمران خان پر ویڈیو لنک کے ذریعے جرح کے دوران بجلی چلی گئی اور ان سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
اس موقع پر عدالت نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ اپنے مؤکل سے رابطہ کر لیں، واٹس ایپ پر آخری جواب لے لیتے ہیں؟
عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بنی گالہ میں جیمرز لگے ہوتے ہیں، اس لیے رابطے میں مسئلہ ہو گا۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 7 جولائی تک ملتوی کر دی۔
عدالت نے حکم دیا کہ خواجہ آصف کے وکلاء آئندہ سماعت پر بھی عمران خان کے بیان پر جرح جاری رکھیں گے۔
Comments are closed.