اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر درخواست قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست کی سماعت کی۔
اسلام آباد کے شہری محمد ساجد کی جانب سے وکیل نے دلائل دیے۔
عدالت نے مدعی کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن سے معلومات چھپائیں، وہ کون سی معلومات ہیں؟
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے اپنی بیٹی ٹائیریان کو کاغذاتِ نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا، وہ پہلے ٹائیریان سے متعلق تردید کرتے تھے، اب وہ ٹائیریان سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیتے۔
انہوں نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان جانتے ہیں کہ ان کے خلاف ثبوت موجود ہیں، وہ پبلک آفس یا پارٹی سربراہ کا عہدہ نہیں رکھ سکتے۔
محمد ساجد کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان سے پوچھا جائے کہ ان پر آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق کیوں نہ ہو؟
عدالتِ عالیہ نے درخواست گزار کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
Comments are closed.