وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ عمران خان کو ملک کی برباد ہوتی معیشت کی وجہ سے ہٹایا گیا، ان کو ہٹانے کا مقصد معیشت کو بحال کرنا تھا۔
سعید غنی نے شہلا رضا اور وقار مہدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ سال میں جو ضمنی الیکشن ہوئے اس میں پی ٹی آئی کا کیا حشر ہوا؟ نیب نیازی گٹھ جوڑ کے ذریعے مخالفین کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی کیس، بلین ٹری سونامی کیس اور مالم جبہ کیس میں کچھ نہیں کیا، جب ان کے وزراء کی کرپشن سامنے آئے گی تو لوگوں کے ہوش اڑ جائیں گے، فرح صاحبہ کو عمران خان نے شوہر سمیت بھگا دیا، انہیں واپس لایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہر عہدے کے ریٹ فکس تھے، بڑے بڑے سودے یہاں ہوتے تھے اور پیسے باہر ممالک اکاؤنٹ میں جمع ہوتے تھے، ڈیپازٹ سلپ دکھانے پر کام ہو جاتا تھا، جادو ٹونے اور پیر فقیر سب کو کام پر لگایا ہوا تھا کہ کلیکشن کرتے رہو۔
سعید غنی نے مزید کہا کہ اپنی سوچ کا پرچار کرسکتے ہیں، لیکن کسی کو غداری کا سرٹیفکیٹ نہیں بانٹ سکتے، حلف توڑنے والوں نے غداری کی ہے، وہ ملک کے دشمن اور آئین شکن ہیں۔
پی پی رہنما کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کی جانب سے 15 اپریل کو جشن نجات منایا جائے گا، نئی حکومت کی آمد اور آئین شکن حکومت کی نجات کا جشن منائیں گے، ثابت قدمی کے ساتھ سلیکٹڈ وزیر اعظم سے جان چھڑائی گئی۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے کم سے کم تنخواہ 25 روپے کرنا اچھا اقدام ہے، پنشن میں اضافے کا اعلان بھی خوش آئند ہے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پورے ملک میں مراسلے کی کہانی کا ڈرامہ رچایا ہے، مختلف واقعات اور باتیں عمران خان کے دعوے کو جھٹلاتی ہیں، پیپلز پارٹی شروع سے ہی تحریک عدم اعتماد کا کہتی آئی ہے۔
اس حوالے سے سعید غنی کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان نے عدم اعتماد سے قبل اتحادیوں سے ملاقات کی، کسی اتحادی سے بھی انہوں نے اس خط کا ذکر نہیں کیا، وہ ملک اور اداروں کو تباہ کرنا چاہتا ہے، اس نے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرنا شروع کردیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ بھارت نے ابھینندن کی رہائی کا مطالبہ نہیں کیا مگر اس کو چھوڑ دیا گیا، کلبھوشن کو چھڑانے کے لیے عمران خان نے قانون سازی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوج اور ججز نے اپنے حلف کی پاسداری کی ہے، اسپیکر، صدر اور ڈپٹی اسپیکر نے آئین جو توڑا ہے ان کو سزا ملنی چاہیے، انہوں نے میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی اور پیکا کا قانون بنایا۔
Comments are closed.