سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اکثریت کھونے کے باوجود قومی اسمبلی توڑے ایک سال مکمل ہوگیا۔
اپوزیشن نے 8 مارچ کو ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی تھی، آئین کے تحت اس پر 14 دن کے اندر اندر ووٹنگ ہونی تھی لیکن عمران خان نے نہیں کرائی، اور بہانہ بنایا کہ 22 اور 23 مارچ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں او آئی سی وزرائے خارجہ کا اجلاس ہونا ہے۔
اسپیکر نے آئین کی خلاف ورزی کرکے 22 مارچ کے بجائے 25 مارچ کو اجلاس بلایا تو تحریک عدم اعتماد ایجنڈے پر ہی نہیں رکھی، جبکہ اسپیکر اسد قیصر نے بارہ منٹ میں اجلاس ملتوی کر دیا۔
ستائیس مارچ کو اسپیکر نے مرحوم ارکان اسمبلی کے سوگ کا بہانہ بنا کر اجلاس ملتوی کردیا، 28 مارچ کو اجلاس ہوا تو ایوان نے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی قرارداد منظور کرلی۔
بحث کے لیے 31 مارچ کا دن مخصوص کیا گیا مگر بحث نہیں کرائی گئی، 3 اپریل کو اجلاس ہوا تو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے آئین سے ماورا اقدام کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کی رولنگ دے دی۔
ساتھ ہی عمران خان نے صدر کو قومی اسمبلی توڑنے کی تجویز دی جو صدر عارف علوی نے فی الفور منظور کر لی۔
سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی توڑنے اور تحریک عدم اعتماد کو رولنگ کے ذریعے مسترد کرنے کے اقدامات کو غیر آئینی قرار دیا تھا، پی ٹی آئی حکومت کے پے در پے غیر آئینی اقدامات کو مسترد کیا تھا۔
Comments are closed.