الیکشن ٹریبونل نےاین اے 108 اور این اے 118 سے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کاغذاتِ نامزدگی منظور کرتے ہوئے انہیں دونوں حلقوں سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
ٹریبونل نے این اے 118 سے عمران خان کے کاغذات منظور ہونے کے خلاف ن لیگ کی اپیل خارج کر دی، این اے 108 فیصل آباد سے متعلق ریٹرننگ افسر کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔
الیکشن ٹریبونل میں این اے 118 ننکانہ سے عمران خان کے کاغذاتِ نامزدگی منظور کرنے کے خلاف اپیل کی سماعت کے دوران اپیل کنندہ مسلم لیگ ن کی امیدوار شذرہ منصب کے وکیل پیش ہوئے جبکہ ایسوسی ایٹ وکیل نے بتایا کہ عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کچھ دیر میں پیش ہو جائیں گے۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ اپیل کنندہ کے وکیل دلائل شروع کر دیں، فریقین کو سُن کر ہی فیصلہ کروں گا، اپیل کنندہ کے وکیل منصور عثمان نے کہا کہ این اے 118 کے لیے عمران خان کا حلف نامہ قانون کے مطابق نہیں، حلف نامہ اوتھ کمشنر سے تصدیق شدہ نہیں تھا۔
جسٹس شاہد وحید نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ حلف نامہ اوتھ کمشنر سے تصدیق شدہ نہ ہونے کی بنیاد پر کاغذاتِ نامزدگی مسترد نہیں ہو سکتے، یہ ایسا نقص ہے جسے ٹھیک کیا جا سکتا ہے، اگر آپ نے کوئی اعتراض ریٹرننگ افسر کے سامنے نہ اٹھایا ہو تو اپیل میں بھی نہیں اٹھا سکتے۔
جسٹس شاہد وحید نے استفسار کیا کہ حلف نامےکی اوتھ کمشنر سے تصدیق والے نکتے کے علاوہ کوئی اور گراؤنڈ بتائیں؟
وکیل اپیل کنندہ نے کہا کہ حلف نامہ تصدیق شدہ نہ ہونے کا نقص دور نہیں ہو سکتا۔
وکیل اپیل کنندہ نے کہا کہ ایف بی آر کے ریٹرنز میں توشہ خانے کی قیمتی اشیاء کو ڈیکلیئر نہیں کیا گیا، 2021ء کی ٹیکس ریٹرنز میں توشہ خانے کی اشیاء لکھی ہیں، 2020ء اور 2019ء کی ریٹرنز میں کچھ نہیں لکھا۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ ہو سکتا ہے اس عرصے میں توشہ خانے سے قیمتی اشیاء نہ لی ہوں، 2019ء اور 2020ء میں توشہ خانے سے لی گئی اشیاء کی تفصیل لگا دی۔
اپیل کنندہ کے وکیل نے کہا کہ توشہ خانے کی اشیاء نہ لکھنے پر بھی عمران خان کا حلف نامہ ٹھیک نہیں، عمران خان نے اہلیہ کے 4 اثاثے لکھے ہیں، عمران خان کی اہلیہ نے توشہ خانے سے جو لیا وہ کاغذاتِ نامزدگی میں نہیں لکھا۔
انہوں نے بتایا کہ 56 لاکھ اور 33 لاکھ کی اشیاء جو توشہ خانے سے لیں نہیں لکھیں، میں نے ریکارڈ سے دکھایا ہے جس کے متعلق عمران خان کے وکیل سے سوال ہونا چاہیے، اثاثے چھپائے گئے ہیں۔
اپیل کنندہ نے کہا کہ عمران خان کی اہلیہ نے مارچ 2020ء تا جون 2021ء توشہ خانے سے 1 کروڑ 20 لاکھ کی اشیاء خریدیں۔
جسٹس شاہد وحید نے استفسار کیا کہ کیا اس ٹریبونل کو ان معاملات کی انکوائری کرنی ہے؟
اپیل کنندہ کے وکیل منصور عثمان نے کہا کہ نہیں ہم انکوائری نہیں چاہ رہے، توشہ خانے سے خریدے گئے تحائف اگر فروخت کیے تو رقم عمران خان کی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں ظاہر ہونی چاہیے۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ انہوں نے ان تحائف کو عطیہ کر دیا ہو، ایسی صورت میں انہیں کاغذاتِ نامزدگی میں ظاہر کرنا لازم نہیں۔
اپیل کنندہ کے وکیل نے کہا کہ عطیہ کی ہوئی چیز کو ظاہر کرنا لازم نہیں مگر اس کے حقائق کا علم ہونا چاہیے۔
جسٹس شاہد وحید نے دلائل مکمل ہونے کے بعد عمران خان کے کاغذات منظور ہونے کے خلاف ن لیگ کی اپیل خارج کر دی۔
Comments are closed.