منگل18؍شوال المکرّم 1444ھ9؍مئی 2023ء

عمران خان کو اپنے دور کی کرپشن کا جواب دینا ہوگا، عطا تارڑ

وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا ہے کہ عمران خان کے دور میں کرپشن ہوئی، انہیں جواب دینا ہوگا۔

پریس کانفرنس کے دوران عطا تارڑ نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے قانون کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے کئی بار نوٹس دیے کسی نے جواب نہیں دیا، 190 ملین پاؤنڈ کے کیس میں کوئی بھی پیش ہونے کو تیار نہیں۔ کابینہ سے منظوری کے بعد 60 ارب روپے کا اسکینڈل کیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی گرفتاری قانونی قرار دے دی ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے مزید کہا کہ کرپشن ہوئی ہے، عمران خان کو اپنے دور کی کرپشن کا جواب دینا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کے دور اقتدار میں لوگ جعلی کیسز میں گرفتار ہوسکتے ہیں تو آپ اربوں روپے کی کرپشن میں بھی گرفتار نہ ہوں؟

انہوں نے کہا کہ این سی اے نے تحقیقات کرکے 190 ملین پاؤنڈ کا جرمانہ کیا تھا، القادر ٹرسٹ میں 458 کنال زمین پراپرٹی ٹائیکون نے تحفےمیں دی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کے بیان پر ردعمل میں اُن سے جوابی سوال پوچھ لیے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ ٹرسٹ رفاہ عامہ کےلیے ہوتا ہے، القادر ٹرسٹ کون سے رفاہ عامہ کےلیے تھا، آپریشنل اخراجات کی مد میں 18 کروڑ روپے کی وصولی دکھائی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اربوں روپے کی زمین ہے، پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کرپشن اسکینڈل ہے، پراپرٹرٹی ٹائیکون سے زمین لےکر ان کا قرضہ معاف کیا گیا۔

عطا تارڑ نے کہا کہ بار بار نوٹس کے باوجود عمران خان پیش نہیں ہوئے، وہ کہتا ہے کہ ٹرسٹ ڈیڈ کی صفائی دوں گا، نہ کرپشن کا حساب دوں گا، کال اپ نوٹس کے باوجود وہ جواب نہیں دیتے تو اس کا کیا علاج ہے۔

وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ عمران خان کے معاملے میں قانون نے اپنا راستہ لیا، گرفتاری غیر قانونی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مٹھی بھر لوگ ٹولیوں میں احتجاج کررہے ہیں، سب جھوٹ ہے، احتجاج کرنے والے باز آجائیں، قانون آپ سے آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹے گا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ ان کو کیفر کردار تک پہنچانا کوئی مشکل نہیں، مگر ہم نہیں چاہتے، ٹولیوں میں احتجاج کرنے والوں کو جواب دینا جانتے ہیں لیکن ایشو بنانا نہیں چاہتے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.