پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان کے نام خط میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر عدالتوں میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کی درخواست کی ہے۔
اپنے خط میں عمران خان نے کہا کہ ان کے قتل کی کوشش کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی گئی، سابق وزیراعظم ہونے کے باوجود انہیں مناسب سیکیورٹی مہیا نہیں کی گئی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ میں نے بارہا کہا وزیراعظم، وزیرداخلہ قاتلانہ حملے میں ملوث ہیں، مجھ پر حملے کی جے آئی ٹی رپورٹ پر بھی اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ مجھ پر ایک اور قاتلانہ حملے کے واضح اشارے موجود ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ مجھ پر 74 مقدمات درج ہیں، مسلسل عدالتوں میں حاضر ہو رہا ہوں، پاکستان کی بڑی جماعت ہونے کی وجہ سے جہاں جاتا ہوں عوام وہاں ہوتے ہیں، یہ عمل مجھ پر حملے کے خدشات کو بڑھا دیتا ہے۔
خط کے متن میں کہا گیا کہ پاکستان کا آئین انسانی جان کے تحفظ اور حفاظت کا یقین دلاتا ہے، لاہور ہائیکورٹ پیشی کے موقع پر سیکیورٹی انتہائی ناقص رہی ہے، اسلام آباد کی مختلف عدالتوں میں پیشی پر بھی سیکیورٹی ناقص تھی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ حکومت اور ریاست مجھے سیکیورٹی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں، مجھے جو خطرات لاحق ہیں اس کا نوٹس لیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ حملہ آور نوید کی ویڈیو لنک کے ذریعےحاضری ہو سکتی ہے لیکن مجھے اجازت نہیں، مجھ پر قاتلانہ حملے کے خدشات کے پیش نظر اس معاملے کا نوٹس لیا جائے، اگر میری عدالت میں حاضری ضروری ہے تو سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بنایا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ بےشمار کیسز میں ایسی مثالیں ہیں جہاں ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگائی جا سکتی ہے۔
Comments are closed.