پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے مختلف اداروں کے بارے میں کب اور کن الفاظ کا چناؤ کیا۔
توہین عدالت کے مقدمے میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں جواب جمع کرواتے ہوئے معافی نہ مانگی تاہم خاتون جج کے بارے میں استعمال کیے گئے الفاظ پر پچھتاوے کا اظہار کیا ہے۔
عمران خان نے اسلام آباد کی خاتون جج کے بارے میں اپنے الفاظ کے چناؤ پر پچھتاوے کا اظہار تو کیا لیکن ان کے پچھتاوے کی یہ تاریخ پرانی ہے، اس سے پہلے جب انہوں نے الیکشن کمیشن کو تعصب زدہ قرار دیا تھا تو نا قابل ضمانت وارنٹ جاری ہونے پر اکتوبر2017 میں الیکشن کمیشن میں پیش ہو کر اسی پچھتاوے کا اظہار کیا تھا۔
اسلام آباد میں 2014 میں 126 دنوں کے دھرنے میں سرکاری افسر اور ادارے ان کے نشانے پر رہے، جس میں عمران خان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آپ کے ضمیر کی قمت اپنے بیٹے کو بلوچستان کے بورڈ آف انویسٹمنٹ کا وائس چیئرمین بنانا تھا۔
حکومت سنبھالنے کے بعد بھی عمران خان کے لہجے میں کوئی بڑی تبدیلی نہ آسکی، ڈسکہ کے ضمنی الیکشن کے بارے میں مرضی کا فیصلہ نہ آنے اور ممنوعہ فنڈنگ کیس کی کارروائی آگے بڑھنے پر الیکشن کمیشن کو نشانے پر رکھ لیا۔
ساڑھے تین سال بعد حکومت چھن گئی تو عمران خان کا غصہ انتہا کو چھونے لگا اور اب کی بار اداروں پر تاک تاک کر نشانے لگانے لگے، نیوٹرل جیسی کئی نئی اصطلاحیں متعارف کروا دیں۔
ماہرین اس پر حیرت زدہ ہیں کہ چیئرمین تحریک انصاف تو گرج رہے ہیں لیکن ان کے ساتھی بھی ان کی ہاں میں ہاں ہی ملائے جا رہے ہیں۔
Comments are closed.