مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ عمران خان ناکام مارچ کے بعد 2014 کی طرح عدالت کا کندھا استعمال کرنا چاہتے ہیں، وہ چاہتے ہیں عدالت انتظامیہ کے ہاتھ پاﺅں باندھ کر ان کی سہولت کار بن جائے۔
اپنے ایک بیان میں عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان عوامی حمایت سے محروم ہونے کے بعد 2014 کا نسخہ آزمانا چاہتے ہیں، اُس وقت بھی 4 ماہ کے ناکام دھرنے کے بعد اُنہوں نے عدلیہ سے رجوع کیا تھا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ اُس وقت عدلیہ سے رجوع کے بعد اُن کے ارمانوں کی کھیتی ہری ہوگئی تھی، آج بھی وہ اپنے عزائم کے لیے عدلیہ کا کندھا استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ 2014 کے دھرنوں کا پلان لندن میں بنا تھا، ایک غیرملکی میگزین نے پہلے بتا دیا تھا کہ دھرنوں کے بعد سپریم کورٹ متحرک ہوگی، میگزین نے بتایا تھا کہ پاناما کی آڑ میں نواز شریف کو گھر بھیج دیا جائے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ جاوید ہاشمی اس سازش کا بھانڈا پھوڑ کر پی ٹی آئی چھوڑ گئے تھے، تب سپریم کورٹ کے ایک سینیئر جج نے خان صاحب سے کہا تھا کہ ہمارے پاس آﺅ، پھر اُن کی اُس پٹیشن کو اٹھالیا گیا جسے خود عدالت فضول اور ناکارہ کہہ چکی تھی۔
عرفان صدیقی نے یہ بھی کہا کہ اب ناکام مارچ سے دل برداشتہ ہوکر پھر سپریم کورٹ سے خط و کتابت شروع کردی، عمران خان پھر عدالت سے 8 سال پہلے والے کردار کا مطالبہ کررہے ہیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عدالتی فیصلے کی عمران خان نے کھلے عام توہین کی لیکن کوئی کارروائی نہ ہوئی، کارروائی نہ ہونے سے عمران خان کی فسادی سوچ کو حوصلہ ملا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ یقین ہے عدالت فساد پر آمادہ فرد کی خواہش کے بجائے آئینی کردار اور اپنی ساکھ کو ترجیح دے گی۔
Comments are closed.