الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج اور رکن اسمبلی پر حملہ کیس میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت پر سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل غلام عباس نسوانہ نے کہا کہ عمران خان کے دستخط دوبارہ کروا لیتے ہیں، جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ عمران خان میرے سامنے آکر دستخط کی وضاحت کریں، یہ معاملہ بہت زیادہ سنجیدہ ہے۔
عمران خان کی حفاظتی ضمانت کے لیے عمران خان کے وکلا جسٹس طارق سلیم شیخ کے روبرو پیش ہوئے، ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے عمران خان کی جانب سے اپنا وکالت نامہ جمع کروایا۔
عمران خان کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ بیلف یا ویڈیو لنک کے ذریعے کنفرم کروا لیں، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ایسا نہیں ہوگا، وہ خود آکر وضاحت کریں، ورنہ توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے گا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ عمران خان عدالت آکر وضاحت کریں، انہیں حلف پر کہنا ہوگا کہ یہ دستخط ان کے ہیں۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عدالت کمیشن مقرر کروا دے، عدالت نے استفسار کیا کہ کمیشن کے سامنے حلف ہو سکتا ہے؟، وکیل نے کہا کہ عدالت کے پاس اختیار ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر توہین عدالت کا نوٹس ہوا تو ہر تاریخ پر آنا پڑے گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ مجھے وقت دے دیں، عمران خان سے ہدایات لینا چاہتا ہوں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت ساڑھے 6 بجے تک ملتوی کر دی۔
گزشتہ روز کی سماعت کا احوال
گزشتہ روز اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی۔
دوران سماعت عمران خان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ سیکیورٹی کا مسئلہ ہے، عمران خان چل بھی نہیں سکتے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ چلنے کو کس نے کہا ہے؟ پولیس بھیج کر بلوا لیتے ہیں، قانون کے تحت حفاظتی ضمانت کے لیے ملزم کی عدالت میں پیشی لازمی ہے، آپ کہیں تو آئی جی پنجاب سے سیکیورٹی کا کہہ دیتے ہیں، قانوناً درخواست خارج کر دینی چاہیے لیکن رعایت دے رہا ہوں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی ان کے پیش ہوئے بغیر حفاظتی ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ عمران کو اسٹریچر پر لائیں یا ایمبولینس میں، پیشی کے بغیر حفاظتی ضمانت نہیں ملے گی۔
Comments are closed.