وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان ملک کو تباہی کے دہانے پر چھوڑ کر گئے، ہمارے لئے مشکل تھا کہ الیکشن کرائیں یا ملک کو بچائیں۔
اسلام آباد میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل رات تیسری بار پیٹرول کی قیمت بڑھانی پڑی، معیشت ہمیں کھنڈرات کی حالت میں ملی، عمران خان اداروں کے خلاف بات کرتے ہیں، اپنی کارکردگی کے بارے میں کبھی بات نہیں کرتے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے ملک میں مارکیٹیں رات ایک بجے تک کھلی رہتی ہیں دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا، صبح 8 یا 9 بجے کاروبار شروع کر کے مغرب، عشاء کے درمیان بند کرنے سے بجلی کی بڑی بچت ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مارکیٹیں جلدی بند ہوجائیں تو بجلی کی بچت کے باعث تیل کی بچت ہوسکتی ہے، ہمارے تاجر ابھی اس تجویز کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ ہاتھ جوڑ کے درخواست ہے کفایت شعاری کی طرف جائیں، وقت کا تقاضا ہے ہم اپنی عادات تبدیل کریں، دنیا بھر میں مارکیٹیں شام ساڑھے 6 بجے بند ہوجاتی ہیں۔
خواجہ آصف کا یہ بھی کہنا تھا کہ قومی سطح پر کسی نے بجلی، تیل اور پانی کی کفایت شعاری کی کوشش نہیں کی، حکومت عوام کو معاشی تحفظ دینے کیلئے پوری کوشش کرے گی، کفایت شعاری وقت کی ضرورت ہے اب یہ ہمارے کلچر کا حصہ بن جانی چاہیے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم اجتماعی کوشش سے موجودہ حالات کا مقابلہ کرسکتے ہیں، وہ وقت ضرور آئے گا جب مہنگائی بھی ریورس ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پی ٹی آئی حکومت نے طے کیں، ان شرائط کو پورا کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان اپنے دور حکومت کی کوئی بات نہیں کرتے، وہ سازش کے بیانیے میں آئی ایس پی آر کے بیان کے بعد بھی دفاعی اداروں کو ملوث کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ چار سال کی برائی قدم قدم پر ہمارے سامنے رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ یوکرین کی جنگ کے باعث اناج، تیل اور گندم کی قیمتیں اوپر گئیں، جنگ کے باعث 30 فیصد چیزیں دنیا سے غائب ہوگئیں، کم وسائل رکھنے والے ممالک کو فرق پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین اور روس جنگ بند ہونے سے تیل کی قیمتیں گریں گی، جس کے بعد گنجائش ہوگی کہ عام آدمی کو ریلیف دے سکیں، ہم بین الاقوامی سیاست کی خوفناک کراس فائر کی زد میں آگئے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ پیٹرول مافیہ غریب لوگ نہیں ہیں، منافع خور مصنوعی قلت پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، منافع خوروں سے درخواست ہے لوگوں کی مشکلات سے فائدہ نہ اٹھائیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ درجنوں پبلک کمپنیاں ایسی ہیں جو نقصان میں جارہی ہیں، ان کی نجکاری ہو کر ان کمپنیوں کو مارکیٹ میں جانا چاہیے، کفایت شعاری مہم کے تحت وفاقی وزراء کو بھی صرف جائز خرچہ کرنا چاہیے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ کوئی بھی شخص آئی ایم ایف کی ویب سائٹ پر جا کر چیک کرسکتا ہے، عمران خان فیصلہ کر کے گئے تھے کہ جون تک تیل کی قیمتیں نہیں بڑھیں گی، کسی کابینہ یا ای سی سی کی میٹنگ میں تحریر نہیں ہوا، یہ سیاسی اعلان تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایک مہینہ اگر ہم قیمت نہ بڑھاتے تو سرکاری خزانے پر 100 ارب سے 120 ارب ماہانہ کا بوجھ تھا، 1500 ارب ہمارا دفاعی بجٹ ہے، لیکن عمران خان کے فیصلے کی قیمت 1200 سے 1500 ارب تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بی آئی ایس پی پروگرام کے ذریعے 8 کروڑ لوگوں کے لیے ماہانہ سہولت کا انتظام کیا گیا ہے، گزشتہ حکومت نے عوام کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کیا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ عمران خان کا آئی ایم ایف سے معاہدہ انٹرنیٹ پر موجود ہے، آئی ایم ایف کی ویب سائٹ پر ان کی شرائط موجود ہیں، 1400 ارب کا گردشی قرضہ صرف گیس کی مد میں ہے، 1100 ارب بجلی کا گردشی قرضہ ہے، جب حالات بہتر ہوں گے لوگوں کا اعتماد بحال ہوگا، اگر یہ سیاسی خودکشی ہے تو بھی کرنے کو تیار ہیں۔
قمر زمان کائزہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے اپنے اور سرکاری ملازمین کے فیول میں 40 فیصد کٹ کردیا ہے۔
Comments are closed.