چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان پر حملے کے ملزم نوید بشیر کے وکیل نے کیس کی سماعت کے دوران اہم سوالات پوچھ لیے۔
عمران خان پر حملہ کیس کی گوجرانوالہ میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج رانا زاہد اقبال کے روبرو سماعت ہوئی، جس میں مرکزی ملزم نوید بشیر کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
دوران سماعت ملزم کے وکیل میاں داؤد نے استفسار کیا ہے کہ سینیٹر اعجاز چوہدری کو ایک دن پہلے کیسے پتا چلا کہ عمران خان پر حملہ ہونا ہے؟
دوران سماعت ملزم کے وکیل میاں داؤد نے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور کہا کہ پراسکیوشن ملزم نوید بشیر کی حد تک تفتیش مکمل کرچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فارنزک رپورٹ میں بھی ملزم سے برآمد اسلحہ گولیوں کے خول سے میچ نہیں ہوا، جے آئی ٹی سیاسی مقاصد کےلیے ملزم نوید بشیر کا جسمانی ریمانڈ لینا چاہتی ہے۔
ملزم کے وکیل نے مزید کہا کہ ایک راہ گیر کو پکڑ کر ایف آئی آر کا ملزم بنادیا گیا ہے۔
اس پر جج نے کہا کہ وکیل صاحب، پاکستان میں بڑی سیاسی شخصیات کے ساتھ سانحات کی ایک تاریخ ہے۔
اس کے بعد وکیل میاں داؤد نے سوال اٹھایا کہ پی ٹی آئی سینیٹر اعجاز چوہدری کو ایک دن پہلے کیسے پتہ چلاکہ عمران خان پرحملہ ہونا ہے؟
انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی پوچھا کہ جس جگہ کا اعجاز چوہدری نے ایک دن پہلے دعویٰ کیا، بالکل اُسی جگہ پر وقوعہ کیسے ہوگیا؟
ملزم کے وکیل نے مزید کہا کہ اس سے تو ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف نےخود یہ سارا وقوعہ کرایا، پوچھتا ہوں کہ کیا جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی کے سینیٹر سے تفتیش کی؟
اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ چلیں ان گزارشات کو بعد میں دیکھ لیں گے۔
سرکاری وکیل نے دوران سماعت عدالت سے کہا کہ ملزم کا ایک مزید پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے، اس کے مالی اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کی بھی جانچ پڑتال کرنی ہے۔
اس موقع پر ملزم نوید نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے بات کرنے کی اجازت دی جائے، میرا ایف آئی آر کے الزامات سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھ پر تشدد کیا جارہا ہے، میرے ساتھ 8 مزید بندوں کو بھی پولیس نے پکڑ رکھا ہے۔
اس پر جج نے ملزم نوید بشیر کو ہدایت کی کہ آپ صرف اپنی حد تک بات کریں۔
میاں داؤد ایڈووکیٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ عدالت ملزم نوید کا جسمانی ریمانڈ مسترد کرکے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجے۔
انہوں نے ساتھ ہی استدعا کی کہ ملزم نوید کو اہلیہ، بچوں اور والدہ سے 2 منٹ ملاقات کی اجازت دی جائے۔
اس پر عدالت نے ملزم نوید کی اہلخانہ سے ملاقات کی استدعا مسترد کردی اور کہا کہ جسمانی ریمانڈ پر ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔
Comments are closed.