پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ وہ چیمپیئن کپتان عمران خان کی طرح کے کپتان بننا چاہتے ہیں۔
آن لائن پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابر اعظم کا کہنا تھا کہ عمران خان میرے آئیڈیل کپتان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پرانے پلیئرز سے عمران خان کی کپتانی کے بارے میں بہت کچھ سنا ہے، ان جیسا کپتان ہی بننا چاہتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ویسٹ انڈیز کیخلاف دوسرے ٹیسٹ میں پلان کے مطابق کھیلا تھا، فواد عالم کے ساتھ شراکت اور شاہین کی بولنگ نے جیت میں اہم کردار ادا کیا۔
بولنگ کے حوالے سے بابر اعظم نے کہا کہ ٹیسٹ میچز میں ٹی ٹوئنٹی والی بولنگ نہیں کرسکتے کہ یارکر مارتے رہیں، اگر ہم کیچز پکڑ لیتے تو صورتحال مختلف ہی ہوتی۔
قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ جمیکا ٹیسٹ میں یہی سوچا تھا کہ 150 کی لیڈ میں 150 کا مزید اضافہ کریں، اور سوچا تھا کہ چوتھے روز ویسٹ انڈیز کو کچھ اوورز کھیلنے کو دیں۔
بابر اعظم کا کہنا تھا کہ پہلا میچ ہارنے کے بعد پریشر نہیں تھا لیکن غلطیوں کا اندازہ ضرور ہوا تھا، تاہم سیکھنے کا عمل تو ہر وقت چلتا رہتا ہے، پہلے میچ کی غلطی سے سبق سیکھا اور پر اعتماد انداز میں میچ کے لیے میدان میں آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ دو رنز پر تین آؤٹ ہونے کے بعد ٹیم کو کافی مدد ملی پھر شاہین شاہ کے اسپیل نے گیم بدل کر رکھ دیا، قریب آکر میچ ہارنے کا دکھ ہوتا ہے لیکن اس سے سیکھتے ہیں۔
ٹیم میں کچھ کھلاڑیوں کی خراب فارم پر بابر اعظم کا کہنا تھا کہ جب پلیئرز پرفارم نہیں کر رہا ہوتا تو اسکو سپورٹ کرنا ضروری ہوتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگلی ٹیسٹ سیریز کافی دور ہے، عمران بٹ اور عابد علی کی جوڑی پر اگلی سیریز میں سوچیں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بات سچ ہے کہ توقعات کے مطابق اوپنرز پرفارم نہیں کرسکے لیکن کنڈیشنز بھی آسان نہیں تھی، اگر عمران بٹ سے رنز نہیں ہوئے تو انہوں نے فیلڈنگ میں کام دکھا دیا۔
اپنی کپتانی کے بارے میں بابر اعظم نے کہا کہ کپتانی میں مکمل توجہ دینی ہوتی ہے کیوں کہ ٹیم آپ کی طرف دیکھ رہی ہوتی ہے۔
میچ میں شاہین آفریدی کی پرفارمنس پر بابراعظم کا کہنا تھا کہ شاہین شاہ آفریدی نے ٹیم کے لیے بہت کوششیں کی ہیں۔
فواد عالم کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ فواد کے سیریز میں کافی مثبت پہلو رہے۔
Comments are closed.