ہفتہ14؍جمادی الثانی 1444ھ7؍جنوری 2023ء

عمران خان اور جنرل (ر) باجوہ کو ساتھ بیٹھ کر فیصلہ کرنا چاہیے کس نے کس پر وار کیا، شاہدخاقان

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو ساتھ بیٹھ کر فیصلہ کرنے کا مشورہ دے دیا۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان اور جنرل باجوہ کو ساتھ بیٹھ کر فیصلہ کرنا چاہیے کس نے کس پر وار کیا، ملک میں سیاست کھیلنا نہ تو باجوہ کا فرض تھا اور نہ ہی عمران خان کا، اگر آپ سیاست کھیلتے تو یقیناً اس کھیل کےحالات وہی ہوتے جو آج ملک کے ہیں، عمران خان کہتے ہیں باجوہ نے سیاست کی ہے، جس نے بھی یہ سیاست کی ہے، اس کا پیمانہ آج ملک کے حالات ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ آئین و قانون کے نظام سے باہر جائیں گے تو مسائل پیدا ہوں گے، اداروں کو آئین کے اندر رہنا ہوگا۔

 شاہد خاقان نے کہا کہ ایم کیو ایم کے دھڑے اپنے طور پر متحد ہو رہے ہیں تو یہ اچھی بات ہے، ایم کیو ایم کے دھڑوں کو کوئی ملا رہا ہے تو درست نہیں۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ جب اسٹیبلشمنٹ ملکی معاملات میں مداخلت کرتی ہے تو اثرات اچھے نہیں ہوتے، معاملات میں مداخلت کے ماضی کے نتائج سے سبق سیکھنا چاہیے، سیاست دشمنی کا نام نہیں، مقصد ایک ہے ملک کے حالات درست ہوں، معاملات کے حقائق بہت تلخ ہیں، سچائی کمیشن بنائیں تاکہ سچائی عوام کے سامنے آجائے۔

 شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کو توڑا، ہم نہ بچاتے تو ملک ڈیفالٹ کر چکا ہوتا، مشکل فیصلے ملکی مفاد میں ہوتے ہیں، آئی ایم ایف کے مفاد میں نہیں، عمران خان کی 4 سال کی غفلت اور  کوتاہیاں ہیں، ایک سال میں دور نہیں ہوں گی، ہمیں ملک کی معیشت کو استحکام دینا ہے، معیشت کے معاملے کو ٹھیک کرنا 1 ماہ یا سال کی بات نہیں، طویل وقت درکار ہے، 2018 میں ملک کہاں تھا اور اب کہاں ہے؟

انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن اور عوام کی رائے کا احترام نہیں کریں گے تو ملک کا حال وہی ہوگا جو ابھی ہے، ہم نے حقائق عوام کے سامنے رکھنے ہیں، اصل فیصلہ عوام کو کرنا ہے، ایک بار غلط فیصلہ کریں گے تو بھگتیں گے، دوسری بار غلط فیصلہ کریں گے بھگتیں گے، تیسری بار غلط فیصلہ نہیں کریں گے۔

 شاہد خاقان نے مزید کہا کہ کس نے کیا کیا، کس نے کیا نہیں، سچائی کمیشن بنا دیں، ہمارے ملک کو بہت ضرورت ہے، جنوری2020 میں آرمی ایکٹ 1952میں ترمیم سے جنرل باجوہ کو توسیع دینا غلطی تھی، جنرل قمر باجوہ کو 3  سال کی توسیع دینے والی غلطی کو منسوخ کرنے کی ضرورت تھی، میری پہلے دن سے یہ ذاتی رائے ہے وہ ترمیم ایک غلطی تھی، توسیع ایک غیر معمولی عمل ہے، اسے معمول کا کام نہیں بنانا چاہیے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان نے اگست 2019 میں باجوہ کی طے شدہ ریٹائرمنٹ سے ساڑھے 3 ماہ قبل توسیع دی، اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے مشورہ لیے بغیر یہ توسیع دی، توسیع دینے کے بعد قانون میں ترمیم غلطی تھی، فیصلہ نومبر 2019 میں ہونا چاہیے تھا، عمران نے یہ فیصلہ کرنے میں جلدی کی، فوج کا ادارہ خود اس ترمیم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرے گا، ترامیم ایک جماعت نہیں کر سکتی، اتفاق رائے تمام جماعتوں سے ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے خود مختار ملک کی حیثیت سے تعلقات رکھنے ہیں، مختلف طریقوں سے ملکی معاملات میں مداخلت ہوئی، تعلقات خراب ہوئے، ہمیں ماضی کے معاملات سے سبق حاصل کرنا چاہیے، افغانستان ایک خود مختار ملک ہے ہمارے تعلقات تاریخی طور پر اچھے رہے ہیں، طاقت کا استعمال اور مذاکرات اکٹھے ہوتے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آپ کے خلاف کسی دوسرے ملک کی زمین استعمال ہوتی ہے اس ملک کو بھی کارروائی کرنی چاہیے، بھارت نے جو کچھ پہلے 3 سال پہلے کیا، جب تک وہ معاملات طے نہیں ہوتے، تجارت ہونا مشکل ہے، بیان کی سختی کی نہیں بیان کی حقیقت کی بات ہوتی ہے، بھارت کی لیڈر شپ اگر ہم پر تنقید کرتی ہے تو ان کی اپنی حقیقت کیا ہے؟

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا امریکی صدر جو بائیڈن کی کال نہیں آئی، روس کے پاس تیل، گیس، بجلی ہے، روس سے فائدہ ملتا ہے تو ہم بھی اٹھائیں گے، سیاسی اور ملکی مفاد میں ہمیشہ ملکی مفاد کو ترجیح دینی چاہیے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.