سپریم کورٹ آف پاکستان میں عمران خان کے خلاف وزراتِ داخلہ کی توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعت کے دوران اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا ہے کہ عمران خان جلسوں میں احتجاج کو جہاد سے تشبیہ دے رہے ہیں، لوگوں کو اشتعال دلایا جارہا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس مظاہر نقوی شامل تھے۔
اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے روسٹرم پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خوف ہے کہ اسلام آباد میں دوبارہ 25 مئی والی قسط نہ دہرائی جائے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ دوبارہ لانگ مارچ اور دھرنے کا پلان ہے، جب لوگ ہوں تو آپ کی استدعا ہونی چاہیے کہ ہجوم کو روکیں، ابھی کوئی ہجوم نہیں ہے۔
اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے استدعا کی کہ پی ٹی آئی کو ہدایت دی جائے کہ اسلام آباد پر چڑھائی نہ کی جائے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ ہمیں ان واقعات کا آرڈر جاری کرنے کا کہہ رہے ہیں جو ہوئے ہی نہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ آپ سیلاب کے پانی کے داخل ہونے کا انتظار کریں گے؟
چیف جسٹس نے پوچھا کہ سیلاب کہاں ہے؟ کیا سیلاب آ گیا ہے؟ جب کوئی صورتِ حال ہو گی، فوری توجہ کی ضرورت ہو گی تو ہم چھٹی والے دن بھی ملیں گے۔
عدالتِ عظمیٰ نے سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.