لاہور: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ چوہدری مونس الہی کے بیان نے فوج کے سیاست سے دور رہنے کے موقف پر شک اٹھا دیا ہے اس کی وضاحت ہونی چاہیے، یقین ہے کہ عسکری قیادت اور ادارے نے قوم کے ساتھ جو کمٹمنٹ کی ہے وہ درست اور قابل احترام ہے ۔
لاہور میں انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ گھڑیاں چوری کر کے قوم اور ملک کی عزت کو نقصان پہنچایا گیا، عمران خان نے اپنے کالے کرتوتوں کی وجہ سے اندر جانا ہے۔ سیاست میں ایک دوسرے کو ساتھ لے کر چلنا پڑتا ہے کیونکہ سیاست میں گفتگو اور مذاکرات کے بغیر آپ آگے نہیں بڑھ سکتے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ اپنی بھرپور ملازمت گزار کر جاچکے ہیں ان کا فائدہ نقصان میٹر نہیں کرتا، انہوں نے ادارے کی طرف سے قوم کے سامنے ایک موقف اختیار کیا کہ سیاست سے کوئی تعلق نہیں، اب چوہدری مونس الہی کے بیان نے ادارے کے موقف پر شک اٹھادیا ہے اس کی وضاحت ہونی چاہیے، ہمیں اور قوم کو یقین ہے کہ عسکری قیادت اور ادارے نے قوم کے ساتھ جو کمٹمنٹ کی ہے وہ درست اور قابل احترام ہے، اسی کے مطابق ادارہ اپنا قومی فرض اس ملک کی خدمت کو انجام دے گا تاکہ سیاست آگے بڑھے اور معاملات ملک کی بہتری میں آگے بڑھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ پنجاب اسمبلی توڑی جائے اور کے پی اسمبلی توڑی جائے تو ہم وفاقی حکومت کو برقرار رکھیں، بلوچستان حکومت برقرار رہے گی کیونکہ بلوچستان اور سندھ والوں نے اسمبلی توڑنے سے انکار کردیا ہے، آصف زرداری نے دو ٹوک کہا ہے کہ اسمبلی نہیں توڑیں گے، وفاقی اور دو صوبوں کی حکومتیں برقرار رہیں، اس لیے پنجاب میں بھلے ضمنی یا جنرل الیکشن ہوں ہم بہتر پوزیشن میں ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہم مہنگائی میں کمی نہیں لاسکے جو تباہی عمران حکومت نے کی ابھی تک اس کو کنٹرول کیا ہے ، آنے والے وقت میں میں مہنگائی کو کنٹرول کرینگے، جب الیکشن میں جائیں گے تو حقائق سامنے رکھیں گے، بتائیں گے کہ یہ تباہی 6 ماہ میں نہیں ہوئی بلکہ تین سال کی ہے، امید ہے کہ عوامم ہماری بات مانیں گے، نوازشریف الیکشن مہم کرینگے تو لوگ ان کی بات سنیں گے جبکہ یہ بات طے ہے کہ پنجاب یا جنرل اسمبلی کے الیکشن ہوں نوازشریف واپس آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز الہی سے کوئی بیک ڈور رابطے نہیں، مذاکرات کی بات ہوئی تو عوام کے سامنے ہوگی۔ پنجاب میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنا ہے یا نہیں، اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، ہم اپنے قائد نواز شریف سے مشورہ لیں گے۔ دسمبر یا جنوری، جب بھی الیکشن ہوں گے نواز شریف آکر قیادت کریں گے، اس میں کوئی شک نہیں ہم مہنگائی میں کمی نہیں لاسکے جو تباہی عمران حکومت نے کی ابھی تک اس کو کنٹرول کیا ہے۔
Comments are closed.