چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عدم اعتماد سازش نہیں، یہ ایک آدمی کا نہیں عوام کا مطالبہ ہے۔
جیو نیوز کےپروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خان صاحب کی دھمکی برداشت سے باہر ہے، جس کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہارے ہوئے شخص کو شکست نظر آرہی ہے، وہ گالی اور مارنے کی دھمکی دے رہا ہے، ہم محنت کرتے رہیں گے، ان شاء اللہ ممبران کی ڈبل سنچری کریں گے۔
پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ کیا اسے معلوم ہے بندوق کیسے استعمال کی جاسکتی ہے؟ ایسی دھمکی جمہوریت میں نہیں دینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ آصف زرداری کو جیل میں ڈالنا چاہتا تھا تاکہ پانچ سال حکومت کرسکے، صدر زرداری نہ ٹوٹا، نہ جھکا اور نہ بکا۔
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ پارلیمان میں موجود لوگوں کو نظر آرہا ہے کہ وزیراعظم کے ساتھ کوئی سیاسی مستقبل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ بات چیت ہے، ہماری اُن سے بات صرف عدم اعتماد پر نہیں بلکہ ورکنگ ریلیشن شپ پر بھی ہے۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ سازش کے تحت پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی ورکنگ ریلیشن شپ کو نقصان پہنچایا گیا، جسے ہم بحال کرنا چاہتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ جی ڈی اے سے بات ہوسکتی ہے، پی ڈی ایم نے 23 مارچ کا اعلان پہلے سے کیا تھا، مارچ ان کا حق ہے، خان صاحب نے غیر جمہوری قدم اٹھایا ہے جو سازش کا حصہ ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خان صاحب چاہتے ہیں سازش کے تحت ممبر کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہ دی جائے۔
انہوں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو چیلنج کیا کہ وہ بتائیں کہ غیر ملکی سازش کہاں ہے؟ امریکا کو کوئی دلچسپی نہیں کہ پاکستان میں کیا ہورہا ہے۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ اپوزیشن کمیٹی نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ کیا تھا، عدم اعتماد جمع کراتے وقت نمبرز پورے تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ الیکٹورل ریفارمز پر ہم تمام اتحادیوں کو منائیں گے، الیکشن میں دھاندلی پیپلز پارٹی کے خلاف ہوتی ہے، ہم نے اس سے سیکھا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ڈیل کے وقت کہا تھا کہ ملک کے حالات سامنے رکھ کر ڈیل کریں، یہ ڈیل پاکستان اور عوام کے مفاد میں نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں آئی ایم ایف کی ڈیل سے نکلنا پڑے گا اور نئی ڈیل کرنا پڑے گی۔
Comments are closed.