جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا ہے کہ عدلیہ کی آزادی کا مطلب سوچ اور مزاج کی آزادی ہے۔
کراچی لٹریچر فیسٹیول میں پاکستان کی عدلیہ سے بڑھتی ہوئی توقعات کے عنوان سے سیشن ہوا، جس میں جسٹس (ر) مقبول باقر، حامد خان اور پلوشہ شہاب نے خطاب کیا۔
اپنے خطاب میں جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی اپنی سوچ کی آزادی ہے، اس کے مزاج کی آزادی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک عام فہم بات ہے کہ آزاد عدلیہ کلیدی کردار رکھتی ہے، عدلیہ کا کردار آئین میں ہے، اسے اس کے تحت ہی چلنا ہے۔
جسٹس (ر) مقبول باقر نے یہ بھی کہا کہ جب سے پاکستان بنا جمہوریت اور آئین کے خلاف سازشیں ہونے لگی ہیں۔
Comments are closed.