اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس دن رات سوموٹو لیتے تھے، ماضی میں عدالت بلاتی تھی تو احترام کے ساتھ جاتے تھے، اگرآپ نے فیصلہ کرنا ہے تو پھر انصاف اورحق کی بنیاد پر کرنا ہو گا، عدلیہ کا میرے دل میں بڑا احترام ہے، اگر حق اور سچ کی بات آج نہیں کریں گے تو کب کریں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئین میں مقننہ،عدلیہ،انتظامیہ کے اختیارات متعین کردیئے ہیں۔ آئین کے اندر رہ کر سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، 75سالوں کے دوران آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوتا رہا، مارشل لا کئی دہائیوں تک مسلط رہے اورپاکستان دولخت بھی ہوا، جمہوریت کا پودا اتنا طاقت ورنہ ہوسکا جتنا ہونا چاہیے تھا، یہ نہیں ہوسکتا میرے ساتھ اوردوسروں کے ساتھ اورسلوک کریں ، ملک کے مختلف حصوں میں سیلابی صورتحال سے اتحادی حکومت پوری طرح آگاہ ،چوکس اور دن رات کام کررہی ہے، اس حوالے سے چاروں صوبوں کے ساتھ میٹنگ کرچکا ہو ں، این ڈی ایم اے بھی اس حوالے سے بھرپورکام کررہی ہے، یقین دلاتا ہوں امدادی پیکیج میں مزید اضافہ کریں گے، معززممبران کی سفارشات کے پیش نظر جمعرات کو مزید فیصلے کریں گے، ہم سب نے ملکر ریاست کو بچانے کا فیصلہ کیا اگر سیاست کو بچاتے تو ریاست صفحہ ہستی سے مٹ جاتی، چیف الیکشن کمشنر فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیوں نہیں کر رہے۔
بدھ کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انسانی فطرت ہے بچے کو تکلیف ہو تو بچہ فوری ماں کے پاس جاتا ہے، یہ معززایوان ماں ہے، 1973 کے آئین کو اسی ایوان نے تشکیل کی تھی، جس میں پورے پاکستان کی منتخب لیڈرشپ شامل تھی، اس وقت کے وزیراعظم جناب ذوالفقار علی بھٹو کی لیڈرشپ میں پاکستان بھر سے منتخب اراکین نے بڑی عرق ریزی کے ساتھ اس آئین کی تشکیل کی، یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ یہ آئین پاکستان کی واحدت کی بہت بڑی نشانی ہے۔ بدترین وقتوں میں بھی اسی آئین نے پوری دنیا کے سامنے مضبوط و متحد ملک کے طور پر پیش کیا، یہی آئین صدیوں تک پاکستان کی رہنمائی کرتا رہے گا، پاکستان کو مضبوط کرتا رہے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئین میں لکھا ہے حاکمیت اللہ تعالی کی ہے، 22 کروڑعوام نے منتخب نمائندوں کو اختیاردیا ہے، آئین میں مقننہ،عدلیہ،انتظامیہ کے اختیارات متعین کردیئے ہیں۔ آئین کے اندر رہ کر سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، 75سالوں کے دوران آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوتا رہا، مارشل لا کئی دہائیوں تک مسلط رہے اورپاکستان دولخت بھی ہوا، جمہوریت کا پودا اتنا طاقت ورنہ ہوسکا جتنا ہونا چاہیے تھا، جوممالک ہم سے بہت پیچھے تھے آج ترقی کی دوڑمیں آگے نکل چکے ہیں، اغیار نے کئی سال پہلے آئی ایم ایف کو خیرآباد کہہ دیا، بزرگ، مائیں، بیٹیاں پوچھتی ہیں ملک کے اندر کب مہنگائی،غربت، قرضوں کا خاتمہ ہوگا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں 2018 کے الیکشن میں بدترین جھرلو الیکشن تھے، دھاندلی کی پیداوار حکومت کو مسلط کر دیا گیا، رات کے اندھیرے میں آر ٹی ایس بند ہوگیا تھا، دیہات میں پہلے اور شہروں میں نتائج بعد میں آئے تھے، سابق چیف جسٹس کے حکم پر گنتی کو رکوایا گیا تھا، گزشتہ پونے چار سالوں میں مسلط کردہ حکومت کی کارکردگی سب کے سامنے ہے، 20 ہزار ارب سے زائد کے قرضے لیے گئے۔ پاکستان کی معیشت کا جنازہ نکل رہا تھا، اگر متحدہ اپوزیشن سیاست کو مقدم رکھتی تو پھرریاست کا خدا حافظ تھا، ہم سب نے ملکر ریاست کو بچانے کا فیصلہ کیا تھا، اگر سیاست کو بچاتے تو ریاست صفحہ ہستی سے مٹ جاتی، ہم جانتے تھے پاکستان ڈیفالٹ کے قریب ہے، ہم جانتے تھے معیشت کوواپس زندگی دلانا آسان کام نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا ہم چوردروازے سے آئے؟ یہ پہلا موقع تھا کسی نے وزیراعظم آفس پر چڑھائی نہیں کی، ڈنکے کی چوٹ پرکہتا ہوں کوئی کنفوژن نہیں، آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان، خالد مقبول صدیقی نے ملکر اور میرے قائد نے مجھے منتخب کیا، جانتا تھا یہ عہدہ پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کا سفرہے، 1992 میں سابق صدر نے مجھے وزیراعظم بننے کی آفر کی تھی، جنرل مشرف نے بھی مجھے وزیراعظم بننے کی آفرکی تھی، میرے سینے میں ایسے راز ہیں جو نہیں اگلوں گا، مجھے وزیراعظم بننے کے کئی مواقع ملے، نوازشریف کو جب اقامہ میں ناجائز سزا دی گئی تو نوازشریف نے مجھے چنا تھا، سب آتے ہیں اپنی اننگز کھیل کر چلے جاتے ہیں، یہاں کوئی سکندر نہیں، دنیا فانی ہے، ماضی میں غیرقانونی آفرزکوٹھکرایا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں کوئی تمغہ سجائے نہیں بیٹھا، رات کو بھی نیند نہیں آتی، 75 سال گزر گئے ابھی تک ہم نے اپنا راستہ متعین نہیں کیا، عدلیہ کا میرے دل میں بڑا احترام ہے، اگر حق اور سچ کی بات آج نہیں کریں گے تو کب کریں گے، سابق چیف جسٹس دن رات سوموٹو لیتے تھے، مجھے عدالت بلاتی تھی تو احترام کے ساتھ جاتے تھے، اگرآپ نے فیصلہ کرنا ہے تو پھر انصاف اورحق کی بنیاد پر کرنا ہو گا، یہ نہیں ہوسکتا میرے ساتھ اوردوسروں کے ساتھ اورسلوک کریں، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق گزشتہ حکومت میں سب سے زیادہ کرپشن بڑھی تھی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوست ممالک کو ناراض کر دیا گیا، یہ کہتے ہیں امپورٹڈ حکومت ہے، جب امریکی صدر سے ملاقات کر کے آیا تو کہتا تھا ایک اور ورلڈکپ جیت کرآیا ہوں، آج تمام ممالک سے تعلقات خراب کر دیئے، انہوں نے کہا روس نے سستا تیل دینے کی آفردی، روس نے کہا انہوں نے کوئی آفرنہیں دی۔ اس وقت تین ملین ٹن گندم شارٹ ہے، سیکرٹری خارجہ سے کہا روس اگر سستی گندم دے رہا ہے تو اس سے اچھی بات کیا ہوسکتی ہے، جب ہم گندم خرید چکے تو پرسوں روس سے آفر آئی ہے، وہ دن میرے لیے مر جانے کا دن ہو جو مجھ پر بیرونی ایجنٹ کا الزام لگائے۔ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنرفارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیوں نہیں کر رہے، کیس کو 8 سال ہو گئے ہیں، فارن فنڈنگ کا پیسہ اسرائیل، بھارت سے میں نے نہیں منگوایا، کیا کسی نے سوموٹونوٹس لیا؟ پونے چارسالوں میں اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے گئے، اوچھے ہتھکنڈوں کا مقصد اپوزیشن کو دیوارسے لگانا تھا، اگررازکھول دوں تو ایوان حیرت میں آجائے گا، پونے چارسال چور، ڈاکو کا راگ آلاپتا رہا، ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کرسکا۔ آج دل کی باتیں کرنا چاہتا ہوں، ایک خطا کارانسان ہوں، کوشش کرونگا سچ بات کروں، قوم سے کہا تھا کوئی جھوٹ نہیں بولوں گا، اس لیے آج بات کر رہا ہوں، دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہوجائے، ان کے دورمیں چینی پراربوں کی سبسڈی دی گئی۔ گزشتہ دورمیں دونوں ہاتھوں سے قوم کولوٹا گیا، چینی کی قیمت 110روپے کلو تک جاپہنچی تھی، جس طرح روم جل رہا تھا تو نیورو بانسری بجا رہا تھا، ان کوکوئی پرواہ نہیں تھی، انہوں نے خود آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا اورخود دھجیاں اڑائیں۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ بات نکلی ہے تو بہت دور تک جائے گی، بی آرٹی پشاورمیں اربوں کے غبن ہوئے، کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا، ہیلی کاپٹرکیس میں کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا، مالم جبہ کیس پرکسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا اس کو نیب نے جھپا ڈال لیا۔ مونس الہی کا کیس نیب نے بند کردیا، کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا، بیٹیاں، بہنیں، پھوپھیاں گرفتارکی گئیں، کسی نے نوٹس لیا، سابق وزیراعظم کی بہن کو خاموشی سے این آر او دیا گیا کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا، کفرکا نظام زندہ رہ سکتا ہے بے انصافی کا نہیں، 75سال گزرگئے آج بھی ہم اسی دائرے میں ہیں۔
Comments are closed.