عدالت نےعمران خان کو5بجےپیش ہونےکاآخری موقع دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست اور وکالت نامے پر دستخط میں فرق کی وضاحت کیلئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی پیشی کیلئے سماعت ہوئی۔
لاہور ہائیکورٹ میں پیشی کیلئے عمران خان ایلیٹ فورس کی جیمر لگی گاڑی میں روانہ ہوئے، زمان پارک کے باہر کارکنان اور گاڑیوں کی بڑی تعداد موجود ہونے سے روڈ بلاک ہوگیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے کہ دو بجے کا وقت تھا، کہاں ہیں عمران خان جس پر وکلا نے جواب دیا کہ راستے میں ہیں، کچھ دیر میں پہنچ جائیں گے، سیکیورٹی کا مسئلہ ہے۔
جسٹس طارق سلیم نے یہ کہتے ہوئے سماعت کچھ دیر کیلئے ملتوی کردی کہ سیکیورٹی کا مسئلہ میں نے حل نہیں کرنا، ساتھ ہی عدالت سے رش کم کرنے کا حکم بھی دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی پیشی کےلیے دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے عدالت کو بتایا کہ معذرت چاہتےہیں مال روڈ پرٹریفک کی وجہ سےلیٹ ہوئے، ہم پولیس سے سیکیورٹی کے لیے ملے تھے، ہمیں کہا گیا تھاکہ مال روڈ ٹریفک کیلئےفری رہےگی لیکن مال پر ٹریفک جام ہے۔
وکیل خواجہ طارق رحیم نے عدالت میں کہا کہ عمران خان خود کو ہائیکورٹ سے بڑا نہیں سمجھتے، خان صاحب آجائیں گے، انتظامات کردیں۔
جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ تمام سائلین کوجی پی اوگیٹ سےآناہوتاہے، عمران خان کو الگ ڈیل نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے عمران خان کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ درخواست پر دلائل شروع کریں، عدالت نےعمران خان کودستخط کی وضاحت کےلیےآنے کا حکم دیا ہے۔
وکیل نے کہا کہ عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست انکے دستخط سےفائل نہیں ہوئی تھی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگرعمران خان نے یہ درخواست دائر نہیں کی توواپس کیسے لے سکتےہیں؟ یہ نہیں ہوتا کہ سماعت تھوڑی تھوڑی دیر بعد ملتوی ہوتی رہے۔
وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ آپ درخواست خارج کر دیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ سماعت پھر بھی چلے گی، آپ کا رویہ معذرت خواہانہ ہونا چاہیے تھا، میں آپ کو اظہار وجوہ کا نوٹس دوں گا،جواب تیار کرتے رہیں۔
وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ ہم درخواست واپس لیناچاہتےہیں۔
جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ یہ تاثر آرہا ہےکہ خان صاحب پیش نہیں ہوناچاہتے، میں خان صاحب کو اظہار وجوہ کا نوٹس کرتا ہوں اور 3 ہفتےکی تاریخ ڈال دیتا ہوں۔
وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ عمران خان کل ہی آجاتےہیں۔
عمران خان کے وکیل خواجہ طارق رحیم کے جملے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اتنی جلدی نہیں ہے، مجھے اب حکم لکھوانے دیں، آپ قانون کا مذاق اڑا رہے ہیں۔
جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ عمران خان لیڈر ہیں، رول ماڈل ہیں، انہیں رول ماڈل ہی رہناچاہیے۔
وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ ہم 4 بجے آ جاتے ہیں، پانچ بجےوہ عدالت آجاتےہیں یہ عمران خان کےلیےبھی اچھا ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ عدالت نے پہلے ہی بہت رعایت دی ہے۔
وکیل خواجہ طارق رحیم نے عدالت کو یقین دلایا کہ پانچ بجے خان صاحب ادھر ہوں گے جس کے بعد عدالت نےعمران خان کو 5بجے پیش ہونےکا آخری موقع دے دیا۔
Comments are closed.